كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ صحيح حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ مُعَاذَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنْ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ فَقُلْتُ لَهَا مَا كُنْتِ تَقُولِينَ قَالَتْ كُنْتُ أَقُولُ لَهُ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ فَإِنِّي لَا أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ سَمِعَ عَاصِمًا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ )) کی تفسیر
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبد اللہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عاصم احول نے خبر دی ، انہیں معاذہ نے اور انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی کہ ” ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں “ ۔ اگر ( ازواج مطہرات ) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جن کی باری ہوتی ان سے اجازت لیتے تھے ( معاذ ہ نے بیان کیا کہ ) میں نے اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیاکہتی تھیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کر دیتی تھی کہ یا رسول اللہ ! اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تومیں تو اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کر سکتی ۔ اس روایت کی متابعت عباد بن عباد نے کی ، انہوں نے عاصم سے سنا ۔
تشریح :
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جن عورتوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کر دیا تھا ان میں سے کسی کو بھی آپ نے اپنے ساتھ نہیں رکھا اگر چہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اسے مباح قرار دیا تھا لیکن بہر حال یہ آپ کی منشا پر موقوف تھا۔ آنحضرت کو یہ مخصوص اجازت تھی۔ قسطلانی نے کہا گو اللہ پاک نے اس آیت میں آپ کو اجازت دی تھی کہ آپ پر باری کی پابندی بھی ضروری نہیں ہے لیکن آپ نے باری کو قائم رکھا اور کسی بیوی کی باری میں آپ دوسری بیوی کے گھر نہیں رہے۔ عباد بن عباد کی روایت کو ابن مردویہ نے وصل کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو طبری نے نقل کیا ہے۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جن عورتوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کر دیا تھا ان میں سے کسی کو بھی آپ نے اپنے ساتھ نہیں رکھا اگر چہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اسے مباح قرار دیا تھا لیکن بہر حال یہ آپ کی منشا پر موقوف تھا۔ آنحضرت کو یہ مخصوص اجازت تھی۔ قسطلانی نے کہا گو اللہ پاک نے اس آیت میں آپ کو اجازت دی تھی کہ آپ پر باری کی پابندی بھی ضروری نہیں ہے لیکن آپ نے باری کو قائم رکھا اور کسی بیوی کی باری میں آپ دوسری بیوی کے گھر نہیں رہے۔ عباد بن عباد کی روایت کو ابن مردویہ نے وصل کیا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کو طبری نے نقل کیا ہے۔