‌صحيح البخاري - حدیث 4788

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ صحيح حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ هِشَامٌ حَدَّثَنَا عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَقُولُ أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى تُرْجِئُ مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنْ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكَ قُلْتُ مَا أُرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4788

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ )) کی تفسیر ہم سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام نے اپنے والد سے سن کر بیان کیا اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جو عورتیں اپنے نفس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کرنے آتی تھیں مجھے ان پر بڑی غیرت آتی تھی ۔ میں کہتی کہ کیا عورت خود ہی اپنے کو کسی مرد کے لئے پیش کر سکتی ہے ؟ پھر جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی کہ ” ان میں سے جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا اس میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے “ ۔ تو میں نے کہا کہ میں توسمجھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی مراد بلا تاخیر پوری کر دینا چاہتا ہے ۔