‌صحيح البخاري - حدیث 4787

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ وَاللَّهُ أَحَقُّ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ نَزَلَتْ فِي شَأْنِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4787

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وتخفی فی نفسک ما اللہ مبدیہ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے معلی بن منصور نے بیان کیا ، اسے حماد بن زید نے کہا ہم سے ثابت نے بیان کیا اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ آیت ” اور آپ اپنے دل میں وہ چھپاتے رہے جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا “ ۔ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہما کے معاملہ میں نازل ہوئی تھی ۔
تشریح : اس کا قصہ تفسیروں میں پورا مذکور ہے۔ کہتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط کے ساتھ کہ اگر زید اپنی خوشی سے زینب کو طلاق دے اور زینب کی بھی خوشی ہو تو آپ ان کو اپنے حرم میں داخل کر لیں گے، ملکی رواج کے خلاف ہونے کی وجہ سے آپ اس بات کودل میں چھپاتے رہے۔ آیت میں اسی طرف اشارہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان بالکل بجا ہے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی کسی آیت کو چھپانا چاہتے تو اس آیت کو چھپالیتے مگر جو نہی آپ پر نازل ہوئی آپ نے پورے طور پر امت پر پہنچا دیا ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ بعد میں آپ نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے عہد جاہلیت کی ایک غلط رسم کو توڑ دیا۔ عہد جاہلیت میں منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹا تصور کرتے، اس کی عورت سے نکاح نا جائز تھا۔ آپ نے دونوں رسموں کو مٹا دیا۔ اس کا قصہ تفسیروں میں پورا مذکور ہے۔ کہتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شرط کے ساتھ کہ اگر زید اپنی خوشی سے زینب کو طلاق دے اور زینب کی بھی خوشی ہو تو آپ ان کو اپنے حرم میں داخل کر لیں گے، ملکی رواج کے خلاف ہونے کی وجہ سے آپ اس بات کودل میں چھپاتے رہے۔ آیت میں اسی طرف اشارہ ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ بیان بالکل بجا ہے کہ اگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی کسی آیت کو چھپانا چاہتے تو اس آیت کو چھپالیتے مگر جو نہی آپ پر نازل ہوئی آپ نے پورے طور پر امت پر پہنچا دیا ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ۔ بعد میں آپ نے زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کر کے عہد جاہلیت کی ایک غلط رسم کو توڑ دیا۔ عہد جاہلیت میں منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹا تصور کرتے، اس کی عورت سے نکاح نا جائز تھا۔ آپ نے دونوں رسموں کو مٹا دیا۔