كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ الأَحْزَابِ{النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ} صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ إِلَّا وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَأَيُّمَا مُؤْمِنٍ تَرَكَ مَالًا فَلْيَرِثْهُ عَصَبَتُهُ مَنْ كَانُوا فَإِنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَلْيَأْتِنِي فَأَنَا مَوْلَاهُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: 32سورۃ احزاب کی تفسیر آیت (( النبی اولی بالمومنین من انفسھم )) الایۃ کی تفسیر
ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے ، کہا مجھ سے میرے والد نے ، ان سے ہلال بن علی نے اور ان سے عبدالرحمن بن ابی عمرہ نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی مومن ایسا نہیں کہ میں خود اس کے نفس سے بھی زیادہ اس سے اور آخرت میں تعلق نہ رکھتا ہوں ، اگر تمہارا جی چاہے تویہ آیت پڑھ لو کہ ، نبی مؤمنین کے ساتھ خود ان کے نفس سے بھی زیادہ تعلق رکھتا ہے ۔ “ پس جو مومن بھی ( مرنے کے بعد ) ترکہ مال واسباب چھوڑے اورکوئی ان کا ولی وارث نہیں ہے اس کے عزیز واقارب جو بھی ہوں ، اس کے مال کے وارث ہوں گے ، لیکن اگر کسی مومن نے کوئی قرض چھوڑا ہے یا اولاد چھوڑی ہے تو وہ میرے پاس آجائیں ان کا ذمہ دار میں ہوں ۔
تشریح :
ان کا قرض ادا کرنا میرے ذمہ ہوگا اور ان کی اولاد کی پرورش میں کروں گا۔ سبحان اللہ اس شفقت اورمہر بانی کا کیا کہنا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )
ان کا قرض ادا کرنا میرے ذمہ ہوگا اور ان کی اولاد کی پرورش میں کروں گا۔ سبحان اللہ اس شفقت اورمہر بانی کا کیا کہنا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )