كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 32سُورَةُ السَّجْدَةِ قَوْلِهِ: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ} صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ و حَدَّثَنَا عَلِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ اللَّهُ مِثْلَهُ قِيلَ لِسُفْيَانَ رِوَايَةً قَالَ فَأَيُّ شَيْءٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: 32سورۃ تنزیل السجدہ کی تفسیر آیت (( فلا تعلم نفس ما اخفی )) الایۃ کی تفسیر ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میں نے اپنے صالح اور نیک بندوں کے لیے وہ چیزیںتیار کر رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے گمان وخیال میں وہ آئی ہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ اگر چاہو تو اس آیت کو پڑھ لو کہ ” سو کسی کو نہیںمعلوم جو جو سامان آنکھوں کی ٹھنڈک کا ان کے لیے جنت میں چھپا کر رکھا گیاہے ۔ “ علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ا ن سے ابو الزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور انسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ، پہلی حدیث کی طرح ۔ سفیان سے پوچھا گیا کہ یہ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث روایت کر رہے ہیں یا اپنے اجتہاد سے فرما رہے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ( اگر یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہیں ہے ) تو پھر اور کیا ہے ؟ ابو معاویہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے اور ان سے صالح نے کہ حضرت ا بو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ( آیت مذکورہ میں ) قرات ( صیغہ جمع کے ساتھ ) پڑھا ہے ۔