كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 30سُورَةِ الرُّومِ{لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ وَالْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ فِي كِنْدَةَ فَقَالَ يَجِيءُ دُخَانٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَأْخُذُ بِأَسْمَاعِ الْمُنَافِقِينَ وَأَبْصَارِهِمْ يَأْخُذُ الْمُؤْمِنَ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ فَفَزِعْنَا فَأَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ وَكَانَ مُتَّكِئًا فَغَضِبَ فَجَلَسَ فَقَالَ مَنْ عَلِمَ فَلْيَقُلْ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلْ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ الْعِلْمِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لَا يَعْلَمُ لَا أَعْلَمُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنْ الْمُتَكَلِّفِينَ وَإِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنْ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ وَيَرَى الرَّجُلُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُنَا بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ فَقَرَأَ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ إِلَى قَوْلِهِ عَائِدُونَ أَفَيُكْشَفُ عَنْهُمْ عَذَابُ الْآخِرَةِ إِذَا جَاءَ ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى يَوْمَ بَدْرٍ وَ لِزَامًا يَوْمَ بَدْرٍ الم غُلِبَتْ الرُّومُ إِلَى سَيَغْلِبُونَ وَالرُّومُ قَدْ مَضَى
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: 30(( الم غلبت الروم )) کی تفسیر (( لا تبدیل لخلق اللہ الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابو الضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ ایک شخص نے قبیلہ کندہ میں وعظ بیان کرتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن ایک دھواں اٹھے گا جس سے منافقوں کے آنکھ کان بالکل بیکار ہوجائیں گے لیکن مومن پر اس کا اثر صرف زکام جیسا ہوگا ۔ ہم اس کی بات سے بہت گھبراگئے ۔ پھر میں حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا ( اور انہیں ان صاحب کی یہ بات سنائی ) وہ اس وقت ٹیک لگائے بیٹھے تھے ، اسے سن کر بہت غصہ ہوئے اور سیدھے بیٹھ گئے ۔ پھر فرمایا کہ اگر کسی کو کسی بات کا واقعی علم ہے تو پھر اسے بیان کرنا چاہئے لیکن اگر علم نہیں ہے تو کہہ دینا چاہئے کہ اللہ زیادہ جاننے والا ہے ۔ یہ بھی علم ہی ہے کہ آدمی اپنی لا علمی کا اقرار کرلے اور صاف کہہ دے کہ میں نہیں جانتا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تھا ۔ قل ما اسئلکم علیہ من اجر وما انا من المتکلفین “ ( آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ ودعوت پر تم سے کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرتا ہوں ) اصل میں واقعہ یہ ہے کہ قریش کسی طرح اسلام نہیں لاتے تھے ۔ اس لئے آنحضرت نے ان کے حق میں بددعا کی کہ اے اللہ ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط بھیج کر میری مدد کر پھر ایسا قحط پڑا کہ لوگ تباہ ہو گئے اور مردار اورہڈیاں کھانے لگے کوئی اگر فضا میں دیکھتا ( تو فاقہ کی وجہ سے ) اسے دھویں جیسا نظر آتا ۔ پھر ابو سفیان آئے اور کہا کہ اے محمد ! آپ ہمیں صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم تباہ ہو رہی ہے ، اللہ سے دعا کیجئے ( کہ ان کی یہ مصیبت دور ہو ) اس پر آنحضرت نے یہ آیت پڑھی ۔ ” فارتقب یوم تاتی السماءبدخان مبین “ الی قولہ عائدون “ حضرت ابن مسعود نے بیان کیا کہ قحط کا یہ عذاب تو آنحضرت کی دعا کے نتیجہ میں ختم ہوگیا تھا لیکن کیا آخرت کا عذاب بھی ان سے ٹل جائے گا ؟ چنانچہ قحط ختم ہو نے کے بعد پھر وہ کفر سے باز نہ آئے ، اس کی طرف اشارہ ” یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ “ میں ہے ، یہ بطش کفار پر غزوئہ بدر کے موقع پر نازل ہوئی تھی ( کہ ان کے بڑے بڑے سردار قتل کردیئے گئے ) اور ” لزاما “ ( قید ) سے اشارہ بھی معرکہ بدر ہی کی طرف ہے ” الم غلبت الروم “ سے ” سیغلبون “ تک کا واقعہ گزر چکا ہے کہ ( کہ روم والوں نے فارس والوں پر فتح پالی تھی )
تشریح :
رومی اہل کتاب تھے اور اہل فارس آتش پرست تھے جن کی رومیوں پر فتح ہونے سے مشرکین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک دن اس طرح سے ہم بھی مسلمانوں پر غلبہ پائیں گے اور رومیوں کی طرح مسلمان بھی مغلوب ہو جائیں گے۔ اس پر اللہ پاک نے پیش گوئی فرمائی کہ ایک دن ایساضرور آئے گا کہ رومی اہل فارس پر فتح پائیں گے چنانچہ یہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔
رومی اہل کتاب تھے اور اہل فارس آتش پرست تھے جن کی رومیوں پر فتح ہونے سے مشرکین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک دن اس طرح سے ہم بھی مسلمانوں پر غلبہ پائیں گے اور رومیوں کی طرح مسلمان بھی مغلوب ہو جائیں گے۔ اس پر اللہ پاک نے پیش گوئی فرمائی کہ ایک دن ایساضرور آئے گا کہ رومی اہل فارس پر فتح پائیں گے چنانچہ یہ پیش گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی۔