كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ} صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَنْزَلَ اللَّهُ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ قَالَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ أَوْ كَلِمَةً نَحْوَهَا اشْتَرُوا أَنْفُسَكُمْ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ لَا أُغْنِي عَنْكُمْ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا يَا عَبَّاسُ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أُغْنِي عَنْكَ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا صَفِيَّةُ عَمَّةَ رَسُولِ اللَّهِ لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا وَيَا فَاطِمَةُ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَلِينِي مَا شِئْتِ مِنْ مَالِي لَا أُغْنِي عَنْكِ مِنْ اللَّهِ شَيْئًا تَابَعَهُ أَصْبَغُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وانذر عشیرتک الاقربین الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، جب آیت ” اوراپنے خاندان کے قرابت داروں کو ڈرا “ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( صفا پہاڑی پر کھڑے ہوکر ) آواز دی کہ اے جماعت قریش ! یا اسی طرح کا اور کوئی کلمہ آپ نے فرمایا اللہ کی اطاعت کے ذریعہ اپنی جانوں کو اس کے عذاب سے بچاؤ ( اگر تم شرک وکفر سے باز نہ آئے تو ) اللہ کے ہاں میں تمہارے کسی کام نہیں آؤں گا ۔ اے بنی عبد مناف ! اللہ کے ہاں میں تمہارے لئے بالکل کچھ نہیں کر سکوں گا ۔ اے عباس بن عبدالمطلب ! اللہ کی بارگاہ میں میں تمہارے کچھ کام نہیں آسکوں گا ۔ اے صفیہ ، رسول اللہ کی پھوپھی ! میں اللہ کے یہاں تمہیں کچھ فائدہ نہ پہنچا سکوں گا ۔ اے فاطمہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ! میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے لے لو لیکن اللہ کی بارگاہ میں میں تمہیں کوئی فائدہ نہ پہنچا سکوں گا ۔ اس روایت کی متابعت اصبغ نے ابن وہب سے ، انہوں نے یونس سے اور انہوں نے ابن شہاب سے کی ہے ۔
تشریح :
اس سے ان نام نہاد مسلمانوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے جو زندہ مردہ پیروں فقیروں کا دامن اس لئے پکڑے ہوئے ہیں کہ وہ قیامت کے دن ان کو بخشوا لیں گے ۔ کتنے کم عقل نذر ونیاز کے اسی چکر میں گرفتار ہیں اور روزانہ ان کے گھروں میں نت نئی نیازیں ہوتی رہتی ہیں۔ سترہویں کا بکرا اور گیارہویں کا مرغا یہ ایسے ہی دھوکے ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو ان سے نجات بخشے۔
اس سے ان نام نہاد مسلمانوں کو سبق حاصل کرنا چاہئے جو زندہ مردہ پیروں فقیروں کا دامن اس لئے پکڑے ہوئے ہیں کہ وہ قیامت کے دن ان کو بخشوا لیں گے ۔ کتنے کم عقل نذر ونیاز کے اسی چکر میں گرفتار ہیں اور روزانہ ان کے گھروں میں نت نئی نیازیں ہوتی رہتی ہیں۔ سترہویں کا بکرا اور گیارہویں کا مرغا یہ ایسے ہی دھوکے ہیں۔ اللہ پاک مسلمانوں کو ان سے نجات بخشے۔