كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ} صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الْأَقْرَبِينَ صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا فَجَعَلَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ يَا بَنِي عَدِيٍّ لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ أَرْسَلَ رَسُولًا لِيَنْظُرَ مَا هُوَ فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ فَقَالَ أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ قَالُوا نَعَمْ مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا قَالَ فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا فَنَزَلَتْ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وانذر عشیرتک الاقربین الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب آیت ” اور آپ اپنے خاندانی قرابت داروں کو ڈراتے رہئے “ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ” صفا “ پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارنے لگے ، اے بنی فہر ! اور اے بنی عدی ! اور قریش کے دوسرے خاندان والو ! اس آواز پر سب جمع ہو گئے اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آسکا تو اس نے اپنا کوئی چودھری بھیج دیا ، تاکہ معلوم ہو کہ کیا بات ہے ۔ ابو لہب قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مجمع میں تھا ۔ آنحضرت نے انہیں خطاب کر کے فرمایا ، تمہارا کیا خیال ہے ، اگر میں تم سے کہوں کہ وادی میں ( پہاڑی کے پیچھے ) ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات سچ مانوگے ؟ سب نے کہا کہ ہاں ، ہم آپ کی تصدیق کریں گے ہم نے ہمیشہ آپ کو سچا ہی پایا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سنو ، میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو بالکل سامنے ہے ۔ اس پر ابو لہب بولا ، تجھ پر سارے دن تباہی نازل ہو ، کیا تونے ہمیں اسی لئے اکٹھا کیا تھا ۔ اسی واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی ۔ ” ابو لہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہوگیا ، نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ہی اس کے آڑے آئی ۔ “
تشریح :
یہی ابو لہب ہے جو بعد میں عذاب الٰہی میں گرفتار ہوا اور صرف ایک زہریلی پھنسی نکلنے سے اس کا سارا جسم زہر آلود ہو گیا۔ آخر جب سارا جسم گل سڑ گیا تب جاکر موت نے خاتمہ کیا۔ مرنے کے بعد کئی دنوں تک لاش سڑتی رہی ، آخر متعلقین نے لکڑیوں سے نعش کو ڈھکیل کر ایک گڑھے میں ڈالا ۔ اس طرح عذاب الٰہی کا وعدہ پورا ہوا۔
یہی ابو لہب ہے جو بعد میں عذاب الٰہی میں گرفتار ہوا اور صرف ایک زہریلی پھنسی نکلنے سے اس کا سارا جسم زہر آلود ہو گیا۔ آخر جب سارا جسم گل سڑ گیا تب جاکر موت نے خاتمہ کیا۔ مرنے کے بعد کئی دنوں تک لاش سڑتی رہی ، آخر متعلقین نے لکڑیوں سے نعش کو ڈھکیل کر ایک گڑھے میں ڈالا ۔ اس طرح عذاب الٰہی کا وعدہ پورا ہوا۔