كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ 26سُورَةُ الشُّعَرَاءِ{وَلاَ تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَخِي عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ فَيَقُولُ يَا رَبِّ إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لَا تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ فَيَقُولُ اللَّهُ إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: 26سورۃ شعراءکی تفسیر آیت (( ولا تخزنی یوم یبعثون )) کی تفسیر
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے بھائی ( عبدالحمید ) نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ذئب نے ، ان سے سعید مقبری نے اوران سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام اپنے والد سے ( قیامت کے دن ) جب ملیں گے تو اللہ تعالیٰ سے عرض کریں گے کہ اے رب ! تو نے وعدہ کیا تھاکہ تو مجھے اس دن رسوا نہیں کرے گا جب سب اٹھائے جائیں گے لیکن اللہ تعالیٰ جواب دے گا کہ میں نے جنت کو کافروں پر حرام قرار دے دیا ہے ۔
تشریح :
آذر کو جنت نہ مل سکے گی مگر اللہ پاک حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رسوائی سے بچانے کے لئے آذر کی شکل بدل کر اسے دوزخ میں ڈال دے گا تاکہ عام طور پر محشر میں اس کی پہچان ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے شرمندگی کا سبب نہ ہو۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے دن انبیائے کرام کی شفاعت صرف ان ہی کے حق میں مفید ہوگی جن کے لئے اللہ کی رحمت شامل حال ہو گی۔ آیت ولا یشفعون الا لمن ارتضیٰ ( الانبیائ: 28 ) کا یہی مفہوم ہے۔ اللھم ارزقنا شفاعۃ حبیبک محمد صلی اللہ علیہ وسلم یوم القیامۃ آمین۔
آذر کو جنت نہ مل سکے گی مگر اللہ پاک حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رسوائی سے بچانے کے لئے آذر کی شکل بدل کر اسے دوزخ میں ڈال دے گا تاکہ عام طور پر محشر میں اس کی پہچان ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لئے شرمندگی کا سبب نہ ہو۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیامت کے دن انبیائے کرام کی شفاعت صرف ان ہی کے حق میں مفید ہوگی جن کے لئے اللہ کی رحمت شامل حال ہو گی۔ آیت ولا یشفعون الا لمن ارتضیٰ ( الانبیائ: 28 ) کا یہی مفہوم ہے۔ اللھم ارزقنا شفاعۃ حبیبک محمد صلی اللہ علیہ وسلم یوم القیامۃ آمین۔