‌صحيح البخاري - حدیث 4767

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا} صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَالْقَمَرُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ فَسَوْفَ يَكُونُ لِزَامًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4767

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فسوف یکون لزاما الایۃ )) کی تفسیر ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا مجھ سے میرے والدنے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، کہا ہم سے مسلم نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے بیان کیا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ( قیامت کی ) پانچ نشانیاں گزر چکی ہیں ، دھواں ( اس کا ذکر آیت یوم تاتی السماءبدخان مبین میں ہے ) چاند کا پھٹنا ( اس کا ذکر آیت اقتربت الساعۃ وانشق القمر میں ہے ) روم کا مغلوب ہونا ( اس کا ذکر سورۃ غلبت الروم میں ہے ) بطشۃ یعنی اللہ کی پکڑ جو بدر میں ہوئی ( اس کا ذکر یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ میں ہے ) اور وبال جو قریش پر بدر کے دن آیا ( اس کا ذکر آیت فسوف یکون لزاما میں ہے ۔
تشریح : یہ پانچویں نشانیاں علامت قیامت سے متعلق ہیں۔ دھواں تو وہی ہے جس کا ذکر یوم تاتی السماءبدخان مبین میں آیا ہے۔ چاند کا پھٹنا وہی ہے جس کا ذکر سورۃ اقتربت الساعۃ میں ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے صاف نکلتا ہے کہ چاند کا پھٹنا قیامت کی نشانی تھا لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اس کی خبر دے دی تھی اس لحاظ سے معجزہ بھی ہوا۔ شاہ ولی اللہ صاحب مرحوم نے تفہیمات میں ایسا ہی لکھا ہے۔ تیسرے رومیوں کا جن کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا ایرانیوں کے ہاتھوں مغلوب ہونا۔ بطشۃ یعنی پکڑا کا ذکر آیت یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ میں ہے آیت فسوف یکون لزاما میں لازم ہونا، اس سے اس ہلاکت کا ضرور ہونا مراد ہے۔ جو بدر کے دن کافروں کی ہوئی۔ بطشۃ سے بھی یہی قتل کفار مراد ہے جو بدر کے دن ہوا۔ بعضوں نے کہا لزاما سے قیامت کا دن مراد ہے ۔ بعضوں نے کہا قحط مراد ہے جو قریش مکہ پر بطور عذاب آیا تھا۔ یہ پانچویں نشانیاں علامت قیامت سے متعلق ہیں۔ دھواں تو وہی ہے جس کا ذکر یوم تاتی السماءبدخان مبین میں آیا ہے۔ چاند کا پھٹنا وہی ہے جس کا ذکر سورۃ اقتربت الساعۃ میں ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے صاف نکلتا ہے کہ چاند کا پھٹنا قیامت کی نشانی تھا لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے اس کی خبر دے دی تھی اس لحاظ سے معجزہ بھی ہوا۔ شاہ ولی اللہ صاحب مرحوم نے تفہیمات میں ایسا ہی لکھا ہے۔ تیسرے رومیوں کا جن کو اپنی طاقت پر بڑا گھمنڈ تھا ایرانیوں کے ہاتھوں مغلوب ہونا۔ بطشۃ یعنی پکڑا کا ذکر آیت یوم نبطش البطشۃ الکبریٰ میں ہے آیت فسوف یکون لزاما میں لازم ہونا، اس سے اس ہلاکت کا ضرور ہونا مراد ہے۔ جو بدر کے دن کافروں کی ہوئی۔ بطشۃ سے بھی یہی قتل کفار مراد ہے جو بدر کے دن ہوا۔ بعضوں نے کہا لزاما سے قیامت کا دن مراد ہے ۔ بعضوں نے کہا قحط مراد ہے جو قریش مکہ پر بطور عذاب آیا تھا۔