كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالَّذِينَ لاَ يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلاَ يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَلاَ يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا} صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْكُوفَةِ فِي قَتْلِ الْمُؤْمِنِ فَرَحَلْتُ فِيهِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا نَزَلَ وَلَمْ يَنْسَخْهَا شَيْءٌ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( والذین لا ید عون مع اللہ الایۃ )) کی تفسیر مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے مغیرہ بن نعمان نے ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ اہل کوفہ کا مومن کے قتل کے مسئلے میں اختلاف ہوا ( کہ اس کے قاتل کی توبہ قبول ہو سکتی ہے یا نہیں ) تو میں سفر کرکے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں پہنچا تو انہوں نے کہا کہ ( سورۃ نساءکی آیت جس میں یہ ذکر ہے کہ جس نے کسی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کیا اس کی جہنم ہے ) اس سلسلہ میں سب سے آخر میں نازل ہوئی ہے اور کسی دوسری سے منسوخ نہیں ہوئی ۔