كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ} صحيح وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبٍ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: يَرْحَمُ اللَّهُ نِسَاءَ المُهَاجِرَاتِ الأُوَلَ، لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ: {وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ} [النور: 31] شَقَّقْنَ مُرُوطَهُنَّ فَاخْتَمَرْنَ بِهَا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن الایۃ )) کی تفسیر
اور احمد بن شبیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد شبیب بن سعید نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ ان عورتوں پر رحم کرے جنہوں نے پہلی ہجرت کی تھی ۔ جب اللہ تعالیٰ نے آیت ” اور اپنے دو پٹے اپنے سینوں پر ڈالے رہا کریں “ ( تاکہ سینہ اور گلا وغیرہ نہ نظر آئے ) نازل کی ، تو انہوں نے اپنی چادروں کو پھاڑ کر ان کے دو پٹے بنا لئے ۔
تشریح :
حضرت احمد بن شبیب حضرت امام بخاری کے شیوخ میں سے ہیں ۔ شاید یہ روایت حضرت امام نے ان سے نہیں سنی اسی لئے لفظ حدثنا نہیں کہا ابن منذر نے اسے وصل کیا ہے۔
حضرت احمد بن شبیب حضرت امام بخاری کے شیوخ میں سے ہیں ۔ شاید یہ روایت حضرت امام نے ان سے نہیں سنی اسی لئے لفظ حدثنا نہیں کہا ابن منذر نے اسے وصل کیا ہے۔