‌صحيح البخاري - حدیث 4755

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَعِظُكُمُ اللَّهُ أَنْ تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَدًا} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاءَ حَسَّانُ بْنُ ثَابِتٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا قُلْتُ أَتَأْذَنِينَ لِهَذَا قَالَتْ أَوَلَيْسَ قَدْ أَصَابَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ قَالَ سُفْيَانُ تَعْنِي ذَهَابَ بَصَرِهِ فَقَالَ حَصَانٌ رَزَانٌ مَا تُزَنُّ بِرِيبَةٍ وَتُصْبِحُ غَرْثَى مِنْ لُحُومِ الْغَوَافِلِ قَالَتْ لَكِنْ أَنْتَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4755

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( یعظکم اللہ ان تعودوا....الایۃ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو الضحیٰ نے ، ان سے مسروق نے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرنے کی حضرت حسان بن ثابت نے اجازت چاہی ۔ میں نے عرض کیا کہ آپ انہیں بھی اجازت دیتی ہیں ( حالانکہ انہوں نے بھی آپ پر تہمت لگانے والوں کا ساتھ دیا تھا ) اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ۔ کیا انہیں اس کی ایک بڑی سزا نہیں ملی ہے ۔ سفیان نے کہا کہ ان کا اشارہ ان کے نا بینا ہو جانے کی طرف تھا ۔ پھر حضرت حسان نے یہ شعر پڑھا ۔ ” عفیفہ اور بڑی عقلمندہیں کہ ان کے متعلق کسی کو کوئی شبہ بھی نہیں گزر سکتا ۔ وہ غافل اور پاکدامن عورتوں کا گوشت کھانے سے اکمل پر ہیز کرتی ہیں ۔ “ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ، لیکن تو نے ایسا نہیں کیا ۔
تشریح : اے حسان ! تونے طوفان کے وقت میری غیبت کی اور مجھ پر جھوٹی تہمت لگائی ۔ شعر مذکور کا شعر میں ترجمہ حضرت مولانا وحید الزماں نے یوں کیا ہے۔ عاقلہ ہے پاک دامن ہے ہر عیب سے وہ نیک بخت صبح کرتی ہے وہ بھوکی، بے گنہ کا گوشت وہ کھاتی نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑے عذاب کا لفظ اس لئے کہا کہ حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ آخر میں نابینا ہوگئے تھے۔ یہ شعر مذکور میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے۔ جس میں غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی جو عورتیں غافل اور بے پرواہ ہوتی ہیں، ان کی اس عادت کی وجہ سے آپ دوسروں کے سامنے ان کی کسی طرح کی برائی نہیں کر تیں کہ یہ غیبت ہے اور غیبت اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے۔ اے حسان ! تونے طوفان کے وقت میری غیبت کی اور مجھ پر جھوٹی تہمت لگائی ۔ شعر مذکور کا شعر میں ترجمہ حضرت مولانا وحید الزماں نے یوں کیا ہے۔ عاقلہ ہے پاک دامن ہے ہر عیب سے وہ نیک بخت صبح کرتی ہے وہ بھوکی، بے گنہ کا گوشت وہ کھاتی نہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بڑے عذاب کا لفظ اس لئے کہا کہ حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ آخر میں نابینا ہوگئے تھے۔ یہ شعر مذکور میں قرآن مجید کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے۔ جس میں غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی جو عورتیں غافل اور بے پرواہ ہوتی ہیں، ان کی اس عادت کی وجہ سے آپ دوسروں کے سامنے ان کی کسی طرح کی برائی نہیں کر تیں کہ یہ غیبت ہے اور غیبت اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے۔