‌صحيح البخاري - حدیث 4753

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلَوْلاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَكُونُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ اسْتَأْذَنَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَبْلَ مَوْتِهَا عَلَى عَائِشَةَ وَهِيَ مَغْلُوبَةٌ قَالَتْ أَخْشَى أَنْ يُثْنِيَ عَلَيَّ فَقِيلَ ابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِنْ وُجُوهِ الْمُسْلِمِينَ قَالَتْ ائْذَنُوا لَهُ فَقَالَ كَيْفَ تَجِدِينَكِ قَالَتْ بِخَيْرٍ إِنْ اتَّقَيْتُ قَالَ فَأَنْتِ بِخَيْرٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ زَوْجَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَنْكِحْ بِكْرًا غَيْرَكِ وَنَزَلَ عُذْرُكِ مِنْ السَّمَاءِ وَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ خِلَافَهُ فَقَالَتْ دَخَلَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَثْنَى عَلَيَّ وَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ نِسْيًا مَنْسِيًّا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى عَائِشَةَ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ نِسْيًا مَنْسِيًّا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4753

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ولولا اذ سمعتموہ قلتم....الایۃ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے ، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے ، کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وفات سے تھوڑی دیر پہلے ، جبکہ وہ نزع کی حالت میں تھیں ، ابن عباس نے ان کے پاس آنے کی اجازت چاہی ، عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ میری تعریف نہ کرنے لگیں ۔ کسی نے عرض کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور خود بھی عزت دار ہیں ( اس لئے آپ کو اجازت دے دینی چاہئے ) اس پر انہوں نے کہا کہ پھر انہیں اندر بلا لو ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا کہ آپ کس حال میںہیں ؟ اس پر انہوں نے فرمایا کہ اگر میں خدا کے نزدیک اچھی ہوں تو سب اچھا ہی اچھا ہے ۔ اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ان شاءاللہ آپ اچھی ہی رہیں گی ۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں اور آپ کے سوا آنحضرت نے کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں فرمایا اور آپ کی براءت ( قرآن مجید میں ) آسمان سے نازل ہوئی ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کے تشریف لے جانے کے بعد آپ کی خدمت میں ابن زبیر رضی اللہ عنہما حاضر ہوئے ۔ محترمہ نے ان سے فرمایا کہ ابھی ابن عباس آئے تھے اور میری تعریف کی ، میں تو چاہتی ہوں کہ کاش میں ایک بھولی بسری گمنام ہوتی ۔
تشریح : یعنی کوئی میرا ذکر ہی نہ کرتا ۔ اولیاءاللہ اور بزرگوں کا ہمیشہ یہی طریق رہا ہے۔ انہوں نے شہرت اور ناموری کو بھی پسند نہیں فرمایا۔ یعنی کوئی میرا ذکر ہی نہ کرتا ۔ اولیاءاللہ اور بزرگوں کا ہمیشہ یہی طریق رہا ہے۔ انہوں نے شہرت اور ناموری کو بھی پسند نہیں فرمایا۔