كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ وَتَقُولُونَ بِأَفْوَاهِكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمْ بِهِ عِلْمٌ وَتَحْسَبُونَهُ هَيِّنًا وَهُوَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمٌ} صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقْرَأُ إِذْ تَلِقُونَهُ بِأَلْسِنَتِكُمْ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( اذتلقونہ بالسنتکم ....الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا ، انہیں ابن جریج نے خبر دی کہ ابن ابی ملیکہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ مذکورہ بالا آیت اذ تلقونہ بالسنتکم ( جب تم اپنی زبانوں سے اسے منہ در منہ نقل کر رہے تھے ) پڑھ رہی تھیں ۔
تشریح :
یعنی وہ بکسر لام اور تخفیف قاف تلقونہ پڑھ رہی تھیں جو ولق یلق سے ہے ولق کے معنی جھوٹ بولنا مشہور قرات تلقونہ بہ تشدید قاف اور فتح لام ہے تلقی سے یعنی منہ در منہ لینا ۔ ( وحیدی )
یعنی وہ بکسر لام اور تخفیف قاف تلقونہ پڑھ رہی تھیں جو ولق یلق سے ہے ولق کے معنی جھوٹ بولنا مشہور قرات تلقونہ بہ تشدید قاف اور فتح لام ہے تلقی سے یعنی منہ در منہ لینا ۔ ( وحیدی )