‌صحيح البخاري - حدیث 4751

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِيمَا أَفَضْتُمْ فِيهِ عَذَابٌ عَظِيمٌ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ أُمِّ رُومَانَ أُمِّ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا رُمِيَتْ عَائِشَةُ خَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4751

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ولولا فضل اللہ علیکم....الایۃ )) کی تفسیر ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سلیمان بن کثیر نے خبر دی ، انہیں حصین بن عبد الرحمن نے ، انہیں ابو وائل نے ، انہیں مسروق نے اور ان سے ام المؤمنین عائشہ کی والدہ ام رومان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب عائشہ نے تہمت کی خبر سنی تو وہ بے ہوش ہو کر گر پڑی تھی ۔
تشریح : خطیب نے اس روایت پر اعتراض کیا ہے کہ یہ سند منقطع ہے کیونکہ ام رومان رضی اللہ عنہا آنحضرت کی زندگی میں گزر گئی تھیں۔ مسروق کی عمر اس وقت چھ سال کی تھی اس کا جواب یہ ہے کہ قول علی بن زید زید بن حدیجان نے نقل کیا ہے وہ خود ضعیف ہے۔ صحیح یہ ہے کہ مسروق نے ام رومان سے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں۔ ابراہیم حربی اور ابو نعیم حافظین حدیث نے ایسا ہی کہا ہے کہ ام رومان رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک مدت تک زندہ رہیں۔ ( وحیدی ) خطیب نے اس روایت پر اعتراض کیا ہے کہ یہ سند منقطع ہے کیونکہ ام رومان رضی اللہ عنہا آنحضرت کی زندگی میں گزر گئی تھیں۔ مسروق کی عمر اس وقت چھ سال کی تھی اس کا جواب یہ ہے کہ قول علی بن زید زید بن حدیجان نے نقل کیا ہے وہ خود ضعیف ہے۔ صحیح یہ ہے کہ مسروق نے ام رومان سے سنا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں۔ ابراہیم حربی اور ابو نعیم حافظین حدیث نے ایسا ہی کہا ہے کہ ام رومان رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایک مدت تک زندہ رہیں۔ ( وحیدی )