‌صحيح البخاري - حدیث 4749

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ (إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ لَاَ تَحْسِبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَا اكْتَسَبَ مِنَ الْإِثْمِ وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ) صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَالَّذِي تَوَلَّى كِبْرَهُ قَالَتْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4749

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ان الذین جاءوا بالافک عصبۃ )) کی تفسیر ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے زہری نے ، ان سے عروہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا والذی تولی کبرہ یعنی اور جس نے ان میں سے سب سے بڑھ کر حصہ لیا تھا اور مراد عبد اللہ بن ابی ابن سلول ( منافق ) ہے ۔
تشریح : اس جھوٹ کا بنانے والا اور اسے مشتہر کرنے والا یہی منافق عبداللہ بن ابی تھا اس حرکت کے سبب وہ ملعون ٹھہرا۔ اس جھوٹ کا بنانے والا اور اسے مشتہر کرنے والا یہی منافق عبداللہ بن ابی تھا اس حرکت کے سبب وہ ملعون ٹھہرا۔