كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَالخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ} صحيح حَدَّثَنَا مُقَدَّمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَمِّي الْقَاسِمُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَقَدْ سَمِعَ مِنْهُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا رَمَى امْرَأَتَهُ فَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاعَنَا كَمَا قَالَ اللَّهُ ثُمَّ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْمَرْأَةِ وَفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( والخامسۃ ان غضب اللہ علیھا )) کی تفسیر
ہم سے مقدم بن محمد بن یحییٰ نے بیان کیا ، کہامجھ سے میرے چچا قاسم بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبید اللہ نے ، قاسم نے عبیداللہ سے سنا تھا اور عبیداللہ نے نافع سے اورانہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ ایک صاحب نے اپنی بیوی پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک غیرمرد کے ساتھ تہمت لگائی اور کہا کہ عورت کا حمل میرا نہیں ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے دونوں میاں بیوی نے اللہ کے فرمان کے مطابق لعان کیا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کے بارے میں فیصلہ کیا کہ وہ عورت ہی کا ہوگا اور لعان کرنے والے دونوں میاں بیوی میں جدائی کروادی ۔
تشریح :
لعان کے بعد جورو مرد میں تفریق کرادی جاتی ہے یعنی بمجرد اس کے کہ لعان سے فارغ ہو عورت پر طلاق پڑ جاتی ہے۔ امام شافعی اور امام احمد اور اکثر اہلحدیث کا یہی قول ہے اور عویمر نے جو طلاق دی اس کی ضرورت نہ تھی۔ وہ یہ سمجھے کہ لعان طلاق نہیں ہے۔ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ہے کہ لعان کے بعد مرد جب تک طلاق نہ دے طلاق نہیں پڑتی۔ بعضوں نے کہا لعان سے نکاح فسخ ہو جاتا ہے اور خود بخود دونوں میں جدائی ہوجاتی ہے۔ ( وحیدی )
لعان کے بعد جورو مرد میں تفریق کرادی جاتی ہے یعنی بمجرد اس کے کہ لعان سے فارغ ہو عورت پر طلاق پڑ جاتی ہے۔ امام شافعی اور امام احمد اور اکثر اہلحدیث کا یہی قول ہے اور عویمر نے جو طلاق دی اس کی ضرورت نہ تھی۔ وہ یہ سمجھے کہ لعان طلاق نہیں ہے۔ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا یہ قول ہے کہ لعان کے بعد مرد جب تک طلاق نہ دے طلاق نہیں پڑتی۔ بعضوں نے کہا لعان سے نکاح فسخ ہو جاتا ہے اور خود بخود دونوں میں جدائی ہوجاتی ہے۔ ( وحیدی )