‌صحيح البخاري - حدیث 4747

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَيَدْرَأُ عَنْهَا العَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الكَاذِبِينَ} صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَى أَحَدُنَا عَلَى امْرَأَتِهِ رَجُلًا يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْبَيِّنَةَ وَإِلَّا حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ فَقَالَ هِلَالٌ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ فَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْحَدِّ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا فَجَاءَ هِلَالٌ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْ فَلَمَّا كَانَتْ عِنْدَ الْخَامِسَةِ وَقَّفُوهَا وَقَالُوا إِنَّهَا مُوجِبَةٌ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا تَرْجِعُ ثُمَّ قَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصِرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4747

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ویدرا عنھا العذاب ان تشھد )) الایۃکی تفسیر مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن حسان نے ان سے عکرمہ نے بیان کیااور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ہلال بن امیہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماءکے ساتھ تہمت لگائی ۔ آنحضرت نے فرمایا کہ اس کے گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی ۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ایک شخص اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر کو مبتلا دیکھتا ہے تو کیا وہ ایسی حالت میں گواہ تلاش کرنے جائے گا ؟ لیکن حضرت یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد جاری کی جائے گی ۔ اس پر ہلال نے عرض کیا ۔ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بناکر بھیجا ہے میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ خود ہی کوئی ایسی آیت نازل فرمائے گا ۔ جس کے ذریعہ میرے اوپر سے حد دور ہوجائے گی ۔ اتنے میں حضرت جبرائیل تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی ۔ والذین یرمون ازواجھم “ ” تا “ ان کان من الصادقین “ ( جس میں ایسی صورت میں لعان کا حکم ہے ) جب نزول وحی کا سلسلہ ختم ہوا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلال کو آدمی بھیج کر بلوایا وہ آئے اور آیت کے مطابق چار مرتبہ قسم کھائی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو کیا وہ توبہ کرنے پر تیار نہیں ہے ۔ اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئیں اور انہوں نے بھی قسم کھائی ، جب وہ پانچویں پر پہنچیں ( اور چار مرتبہ اپنی برات کی قسم کھانے کے بعد ، کہنے لگیں کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو مجھ پر اللہ کا غضب ہو ) تو لوگوں نے انہیں روکنے کی کوشش کی اور کہا کہ ( اگر تم جھوٹی ہوتو ) اس سے تم پراللہ کا عذاب ضرور نازل ہوگا ۔ حضرت ابن عباس نے بیان کیا کہ اس پر وہ ہچکچائیں ہم نے سمجھا کہ اب وہ اپنا بیان واپس لے لیں گی ۔ لیکن یہ کہتے ہوئے کہ زندگی بھر کے لئے میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کروں گی ۔ پانچویں بار قسم کھائی ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دیکھنا اگر بچہ خوب سیاہ آنکھوں والا ، بھاری سرین اور بھری بھری پنڈلیوں والا پیدا ہواتو پھر وہ شریک بن سحماءہی کا ہوگا ۔ چنانچہ جب پیدا ہوا تو وہ اسی شکل وصورت کا تھا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اگر کتاب اللہ کا حکم نہ آچکا ہوتا تو میں اسے رجمی سزا دیتا ۔
تشریح : یعنی رجم مگر رجم بغیر چار آدمیوں کی گواہی کے یا اقرار کے نہیں ہوسکتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور تھی ۔ ممکن ہے آپ کو وحی سے یہ معلوم ہوگیا ہو کہ اس عورت نے زنا کیا ہے ۔ اکثر مفسرین نے لعان کی آیت کا شان نزول ہلال بن امیہ کے بارے میں بتلایا ہے۔ یعنی رجم مگر رجم بغیر چار آدمیوں کی گواہی کے یا اقرار کے نہیں ہوسکتا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اور تھی ۔ ممکن ہے آپ کو وحی سے یہ معلوم ہوگیا ہو کہ اس عورت نے زنا کیا ہے ۔ اکثر مفسرین نے لعان کی آیت کا شان نزول ہلال بن امیہ کے بارے میں بتلایا ہے۔