‌صحيح البخاري - حدیث 4746

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الكَاذِبِينَ} صحيح حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِمَا مَا ذُكِرَ فِي الْقُرْآنِ مِنْ التَّلَاعُنِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قُضِيَ فِيكَ وَفِي امْرَأَتِكَ قَالَ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا شَاهِدٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَارَقَهَا فَكَانَتْ سُنَّةً أَنْ يُفَرَّقَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَكَانَتْ حَامِلًا فَأَنْكَرَ حَمْلَهَا وَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا ثُمَّ جَرَتْ السُّنَّةُ فِي الْمِيرَاثِ أَنْ يَرِثَهَا وَتَرِثَ مِنْهُ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4746

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( والخامسۃ ان لعنۃ اللہ علیہ )) الایۃ کی تفسیر مجھ سے ابو الربیع سلیمان بن داؤد نے بیان کیا ، کہا ہم سے فلیح نے ، ان سے زہری نے ، ان سے سہل بن سعد نے کہ ایک صاحب ( یعنی عویمر ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ! ایسے شخص کے متعلق آپ کا کیا ارشاد ہے جس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو دیکھا ہو کیا وہ اسے قتل کردے ؟ لیکن پھرآپ قصاص میں قاتل کو قتل کردیں گے ۔ پھر اسے کیا کرنا چاہئے ؟ انہیں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے دو آیات نازل کیں جن میں ” لعان “ کا ذکر ہے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں فیصلہ کیا جا چکا ہے ۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر دونوں میاں بیوی نے لعان کیا اور میں اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا ۔ پھر آپ نے دونوں میں جدائی کرادی اور دو لعان کرنے والوں میں اس کے بعد یہی طریقہ قائم ہوگیا کہ ان میں جدائی کرا دی جائے ۔ ان کی بیوی حاملہ تھیں ، لیکن انہوں نے اس کا بھی انکارکردیا ۔ چنانچہ جب بچہ پیدا ہوا تو اسے ماں ہی کے نام سے پکارا جانے لگا ۔ میراث کا یہ طریقہ ہوا کہ بیٹا ماںکا وارث ہوتا ہے اور ماں اللہ کے مقرر کئے ہوئے حصہ کے مطابق بیٹے کی وارث ہوتی ہے ۔
تشریح : لعان کا بچہ اپنے باپ کا تو وارث نہ ہوگا کیونکہ باپ نے اپنا بیٹا ہونے سے انکار کیا ہے ماں کا وارث ضرور ہوگا۔ اس لئے کہ ماں نے اس کا ولد الزنا ہونا تسلیم نہیں کیا۔ لعان کا بچہ اپنے باپ کا تو وارث نہ ہوگا کیونکہ باپ نے اپنا بیٹا ہونے سے انکار کیا ہے ماں کا وارث ضرور ہوگا۔ اس لئے کہ ماں نے اس کا ولد الزنا ہونا تسلیم نہیں کیا۔