كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ 21 سُورَةُ الأَنْبِيَاءِ{كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَالْكَهْفُ وَمَرْيَمُ وَطه وَالْأَنْبِيَاءُ هُنَّ مِنْ الْعِتَاقِ الْأُوَلِ وَهُنَّ مِنْ تِلَادِي وَقَالَ قَتَادَةُ جُذَاذًا قَطَّعَهُنَّ وَقَالَ الْحَسَنُ فِي فَلَكٍ مِثْلِ فَلْكَةِ الْمِغْزَلِ يَسْبَحُونَ يَدُورُونَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَفَشَتْ رَعَتْ لَيْلًا يُصْحَبُونَ يُمْنَعُونَ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً قَالَ دِينُكُمْ دِينٌ وَاحِدٌ وَقَالَ عِكْرِمَةُ حَصَبُ حَطَبُ بِالْحَبَشِيَّةِ وَقَالَ غَيْرُهُ أَحَسُّوا تَوَقَّعُوا مِنْ أَحْسَسْتُ خَامِدِينَ هَامِدِينَ وَالْحَصِيدُ مُسْتَأْصَلٌ يَقَعُ عَلَى الْوَاحِدِ وَالِاثْنَيْنِ وَالْجَمِيعِ لَا يَسْتَحْسِرُونَ لَا يُعْيُونَ وَمِنْهُ حَسِيرٌ وَحَسَرْتُ بَعِيرِي عَمِيقٌ بَعِيدٌ نُكِّسُوا رُدُّوا صَنْعَةَ لَبُوسٍ الدُّرُوعُ تَقَطَّعُوا أَمْرَهُمْ اخْتَلَفُوا الْحَسِيسُ وَالْحِسُّ وَالْجَرْسُ وَالْهَمْسُ وَاحِدٌ وَهُوَ مِنْ الصَّوْتِ الْخَفِيِّ آذَنَّاكَ أَعْلَمْنَاكَ آذَنْتُكُمْ إِذَا أَعْلَمْتَهُ فَأَنْتَ وَهُوَ عَلَى سَوَاءٍ لَمْ تَغْدِرْ وَقَالَ مُجَاهِدٌ لَعَلَّكُمْ تُسْأَلُونَ تُفْهَمُونَ ارْتَضَى رَضِيَ التَّمَاثِيلُ الْأَصْنَامُ السِّجِلُّ الصَّحِيفَةُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: 21سورۃ انبیاء کی تفسیرآیت (( کما بدانا اول خلق )) کی تفسیر
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے ، کہا ہم سے شعبہ نے ، انہوں نے ابو اسحاق سے سنا ، کہا میں نے عبدالرحمن بن یزید سے سنا ، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے وہ کہتے تھے کہ سورۃ بنی اسرائیل اور کہف اور مریم اور طہ اور انبیاءاگلی بہت فصیح سورتوں میں سے ہیں ( جو مکہ میں اتری تھیں ) اور میری پرانی یاد کی ہوئی ہیں ۔ قتادہ نے کہا جذاذا کا معنی ٹکڑے ٹکڑے اور حسن بصری نے کہا کل فی فلک یعنی ہر ایک تارہ ایک ایک آسمان میں گول گھومتا ہے ۔ جیسے سوت کاتنے کا چرخہ ۔ یسبحون یعنی گول گھومتے ہیں ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نفشت کے معنی چر گئیں ۔ یصحبون کے معنی روکے جائیں گے ۔ بچائے جائیں گے ۔ امتکم امۃ واحدۃ یعنی تمہارا دین اور مذہب ایک ہی دین اور مذہب ہے اور عکرمہ نے کہا حصب حبشی زبان میں جلانے کی لکڑیوں ایندھن کو کہتے ہیں اور لوگوں نے کہا لفظ احسوا کے معنی توقع پائی یہ احسست سے نکلا ہے یعنی آہٹ پائی ۔ خامدین کے معنی بجھے ہوئے ( یعنی مرے ہوئے ) حصید کے معنی جڑ سے اکھاڑا گیا ۔ واحد اور تثنیہ اور جمع سب پر یہی لفظ بولا جاتا ہے ۔ لا یستحسرون کے معنی نہیں تھکے اسی سے ہے لفظ حسیر تھکا ہوا اور حسرت بعیری کے معنی میں نے اپنے اونٹ کو تھکا دیا ۔ عمیق کے معنی دور دراز ۔ نکسوا یہ کفر کی طرف پھیر ے گئے ۔ صنعۃ لبوس زرہیں بنانا ۔ تقطعوا امرھم یعنی اختلاف کیا جدا جدا طریقہ اختیار کیا ۔ لا یسمعون حسیسھا کے معنی اور لفظ حس اور جرس اور ھمس کے معانی ایک ہی ہیں یعنی پست آواز ۔ اٰذناک ہم نے تجھ کو آگاہ کیا عرب لوگ کہتے ہیں ۔ اذنتکم یعنی میں نے تم کو خبر دی تم ہم برابر ہوگئے میں نے کوئی دغا نہیں کی جب آپ مخاطب کو کسی بات کی خبر دے چکے تو آپ اور وہ دونوں برابر ہوگئے اور آپ نے اس سے کوئی دغا نہیں کی اور مجاہد نے کہا لعلکم تسئلون کے معنی یہ ہیں شاید تم سمجھو ۔ ارتضی کے معنی پسند کیا راضی ہوا ۔ التماثیل کے معنی مورتیں بت ۔ السجل معنی کے خطوں کا مجموعہ دفتر ۔
تشریح :
عمیق سورۃ حج کی آیت یاتین من کل فج عمیق ( الحج : 27 ) کا لفظ ہے۔ شاید کاتب نے غلطی سے اسے سورہ انبیاءکے ذیل میں لکھ دیا ۔ کوئی مناسبت معنوی بھی معلوم نہیں ہوتی کسی اہل علم کو نظر آئے تو مطلع فرمائیں۔ خادم شکر گذار ہوگا۔ ( راز )
عمیق سورۃ حج کی آیت یاتین من کل فج عمیق ( الحج : 27 ) کا لفظ ہے۔ شاید کاتب نے غلطی سے اسے سورہ انبیاءکے ذیل میں لکھ دیا ۔ کوئی مناسبت معنوی بھی معلوم نہیں ہوتی کسی اہل علم کو نظر آئے تو مطلع فرمائیں۔ خادم شکر گذار ہوگا۔ ( راز )