كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {فَلاَ يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الجَنَّةِ فَتَشْقَى} صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ النَّجَّارِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَاجَّ مُوسَى آدَمَ فَقَالَ لَهُ أَنْتَ الَّذِي أَخْرَجْتَ النَّاسَ مِنْ الْجَنَّةِ بِذَنْبِكَ وَأَشْقَيْتَهُمْ قَالَ قَالَ آدَمُ يَا مُوسَى أَنْتَ الَّذِي اصْطَفَاكَ اللَّهُ بِرِسَالَتِهِ وَبِكَلَامِهِ أَتَلُومُنِي عَلَى أَمْرٍ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي أَوْ قَدَّرَهُ عَلَيَّ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَنِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَجَّ آدَمُ مُوسَى
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( فلا یخرجنک من الجنۃ الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انھوں نے کہا ہم سے ایوب بن نجار نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی بکر نے ، ان سے ابو سلمہ بن عبدالرحمن نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت آدم علیہ السلام سے بحث کی اور ان سے کہا کہ آپ ہی نے اپنی غلطی کے نتیجہ میں انسانوں کو جنت سے نکالا اور مشقت میں ڈالا ۔ حضرت آدم علیہ السلام بولے کہ اے موسیٰ ! آپ کو اللہ نے اپنی رسالت کے لئے پسند فرمایااور ہم کلامی کا شرف بخشا ۔ کیا آپ ایک ایسی بات پر مجھے ملامت کرتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے میری پیدائش سے بھی پہلے میرے لئے مقرر کردیا تھا ۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام حضرت موسیٰ علیہ السلام پر بحث میں غالب آگئے ۔
تشریح :
حضرت آدم علیہ السلام تمام آدمیوں کے پدر بزرگوار ہیں۔ ان سے سوائے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جو اللہ پاک کے خاص برگزیدہ نبی تھے اور کون ایسی گفتگو کر سکتا تھا۔ حضرت آدم گو مرتبہ میں حضرت موسیٰ سے کم تھے مگر آخر بزرگ تھے انہوں نے ایسا جواب دیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش ہو گئے۔ اس سے ثابت ہوا کہ تقدیر بر حق ہے جوقسمت میں لکھ دیا گیا وہ ہو کر رہتا ہے۔ تقدیر الٰہی کا انکار کرنے والے ایمان سے محروم ہیں۔ ھداھم اللہ ۔
حضرت آدم علیہ السلام تمام آدمیوں کے پدر بزرگوار ہیں۔ ان سے سوائے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے جو اللہ پاک کے خاص برگزیدہ نبی تھے اور کون ایسی گفتگو کر سکتا تھا۔ حضرت آدم گو مرتبہ میں حضرت موسیٰ سے کم تھے مگر آخر بزرگ تھے انہوں نے ایسا جواب دیا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام خاموش ہو گئے۔ اس سے ثابت ہوا کہ تقدیر بر حق ہے جوقسمت میں لکھ دیا گیا وہ ہو کر رہتا ہے۔ تقدیر الٰہی کا انکار کرنے والے ایمان سے محروم ہیں۔ ھداھم اللہ ۔