كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا، وَقَالَ: لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا} صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ سَمِعْتُ خَبَّابًا قَالَ جِئْتُ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ السَّهْمِيَّ أَتَقَاضَاهُ حَقًّا لِي عِنْدَهُ فَقَالَ لَا أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ لَا حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ قَالَ وَإِنِّي لَمَيِّتٌ ثُمَّ مَبْعُوثٌ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ إِنَّ لِي هُنَاكَ مَالًا وَوَلَدًا فَأَقْضِيكَهُ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَشُعْبَةُ وَحَفْصٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( افرایت الذی کفر بایٰتنا )) الایۃ کی تفسیر
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو الضحیٰ ( مسلم بن صبیح ) نے ، ان سے مسروق بن اجدع نے بیان کیا کہ میں نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہاکہ میں عاص بن وائل سہمی کے پاس اپنا حق مانگنے گیا تو وہ کہنے لگا کہ جب تک تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر نہیں کروگے میں تمہیں مزدوری نہیں دوں گا ۔ میں نے اس پر کہا کہ یہ کبھی نہیں کر سکتا ۔ یہاں تک کہ تم مرنے کے بعد پھر زندہ کئے جاؤ ۔ اس پر وہ بولا ، کیا مرنے کے بعد پھر مجھے زندہ کیا جائے گا ؟ میں نے کہا ہاں ، ضرور ۔ کہنے لگا کہ پھر وہاں بھی میرے پاس مال اولاد ہوگی اور میں وہیں تمہاری مزدوری بھی دے دوں گا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ افرایت الذی کفر بایٰتنا وقال لاوتین مالا وولدا ( بھلا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا جو ہماری نشانیوں سے کفر کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے مال اور اولاد مل کر رہیں گے ) اس حدیث کو سفیان ثوری اور شعبہ اور حفص اور ابو معاویہ اور وکیع نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے ۔
تشریح :
خباب لوہاری کا کام کیا کرتے تھے اور عاص بن وائل کافر نے ان سے ایک تلوار بنوائی تھی اس کی مزدوری باقی تھی وہی مانگنے گئے تھے ۔ عمرو بن عاص مشہور صحابی اس کافر کے لڑکے ہیں۔ یہ واقعہ مکہ کا ہے۔ ایسے کفا ر نا ہنجار آج بھی بکثرت موجود ہیں۔
خباب لوہاری کا کام کیا کرتے تھے اور عاص بن وائل کافر نے ان سے ایک تلوار بنوائی تھی اس کی مزدوری باقی تھی وہی مانگنے گئے تھے ۔ عمرو بن عاص مشہور صحابی اس کافر کے لڑکے ہیں۔ یہ واقعہ مکہ کا ہے۔ ایسے کفا ر نا ہنجار آج بھی بکثرت موجود ہیں۔