‌صحيح البخاري - حدیث 4723

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا} صحيح حَدَّثَنِي طَلْقُ بْنُ غَنَّامٍ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ أُنْزِلَ ذَلِكَ فِي الدُّعَاءِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4723

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ولا تجھر بصلاتک....الایۃ )) کی تفسیر مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا ، کہا ہم سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ یہ آیت دعا کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے ۔
تشریح : طبری کی روایت میں ہے کہ تشہد میں جودعا کی جاتی ہے آیت کا نزول اس باب میں ہوا ہے ممکن ہے کہ یہ آیت دوبار اتری ہو۔ ایک بار قرات کے بارے میں ۔ دوبارہ دعا کے بارے میں اس طرح دونوں روایتوں میں تطبیق بھی ہو جاتی ہے۔ آیت میں نمازیوں کو اعتدال کی ہدایت کی گئی ہے۔ جو جہری نمازوں سے متعلق ہے ۔ شان نزول پچھلی حدیث میں مذکور ہوچکا ہے ۔ سند میں مذکور بزرگ ہشام ہیں عروہ ابن زبیر کے بیٹے کنیت ابو منذر قریشی اور مدنی مشہور تابعی اکابر علماءاور جلیل القدر تابعین میں سے ہیں۔ 61 ھ میں پیدا ہوئے ۔ خلیفہ منصور کے یہاں بغداد میں آئے ۔ 146 ھ میں بغداد ہی میں انتقال فرمایا۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ طبری کی روایت میں ہے کہ تشہد میں جودعا کی جاتی ہے آیت کا نزول اس باب میں ہوا ہے ممکن ہے کہ یہ آیت دوبار اتری ہو۔ ایک بار قرات کے بارے میں ۔ دوبارہ دعا کے بارے میں اس طرح دونوں روایتوں میں تطبیق بھی ہو جاتی ہے۔ آیت میں نمازیوں کو اعتدال کی ہدایت کی گئی ہے۔ جو جہری نمازوں سے متعلق ہے ۔ شان نزول پچھلی حدیث میں مذکور ہوچکا ہے ۔ سند میں مذکور بزرگ ہشام ہیں عروہ ابن زبیر کے بیٹے کنیت ابو منذر قریشی اور مدنی مشہور تابعی اکابر علماءاور جلیل القدر تابعین میں سے ہیں۔ 61 ھ میں پیدا ہوئے ۔ خلیفہ منصور کے یہاں بغداد میں آئے ۔ 146 ھ میں بغداد ہی میں انتقال فرمایا۔ رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ