كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقُلْ جَاءَ الحَقُّ وَزَهَقَ البَاطِلُ إِنَّ البَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا} صحيح حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ وَحَوْلَ الْبَيْتِ سِتُّونَ وَثَلَاثُ مِائَةِ نُصُبٍ فَجَعَلَ يَطْعُنُهَا بِعُودٍ فِي يَدِهِ وَيَقُولُ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( وقل جاءالحق وزھق الباطل....الایۃ )) کی تفسیر ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے عبد اللہ ا بن ابی نجیح نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے ابو معمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں ( فتح کے بعد ) داخل ہوئے تو کعبہ کے چاروں طرف تین سوساٹھ بت تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کی لکڑی سے ایک کو ٹکراتے جاتے اور پڑھتے جاتے ۔ ” جاءالحق وزھق الباطل ان الباطل کان زھوقا جاءالحق وما یبدی الباطل وما یعید “ ۔ حق آیا اور جھوٹ نابود ہوا بے شک جھوٹ نابود ہونے والا ہی تھا ۔