كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {عَسَى أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا} صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَوَاهُ حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( عسٰی ان یبعثک ربک مقاما محمودا )) الخ کی تفسیر
ہم سے علی بن عیاش نے بیا ن کیا ، انہوں نے کہا ہم سے شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا ، ان سے محمد بن منکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے اذان سن کر یہ دعا پڑھی ” اے اللہ ! اس کامل پکار کے رب اور کھڑی ہونے والی نماز کے رب ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو قرب اور فضیلت عطا فرما اور انہیں مقام محمود پر کھڑا کیجؤ ۔ جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے “ ۔ تو اس کے لئے قیامت کے دن میری شفاعت ضروری ہوگی ۔ اس حدیث کو حمزہ بن عبد اللہ نے بھی اپنے والد ( عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ) سے روایت کیا ہے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تشریح :
اس کو اسماعیلی نے وصل کیا ہے۔ ایک روایت میں یوں ہے کہ مقام محمود سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس عرش پر بٹھا ئے گا۔ ایسی حدیثوں سے جہمیوں کی جان نکلتی ہے اور اہلحدیث کی روح تازہ ہوتی ہے۔ ( وحیدی ) مقام محمود سے شفاعت کا منصب اور مقام بھی مراد لیا گیا ہے اور فردوس بریں میں آپ کا وہ محل بھی مراد ہے جو سب سے اعلیٰ وارفع خاص طور پر آپ کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ الغرض مقام محمود ایک جامع لفظ ہے۔ عالم ظاہر وباطن میں اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سے درجات عالیہ عطا فرمائے ہیں۔ آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری ۔ یا اللہ ! موت کے بعد اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نصیب فرما ئیو اور قیامت کے دن آپ کی شفاعت سے نہ صرف مجھ کو بلکہ بخاری شریف پڑھنے والے سب مسلمان مردوں عورتوں کو سرفراز فرمائیو ( آمین )
اس کو اسماعیلی نے وصل کیا ہے۔ ایک روایت میں یوں ہے کہ مقام محمود سے یہ مراد ہے کہ اللہ تعالیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس عرش پر بٹھا ئے گا۔ ایسی حدیثوں سے جہمیوں کی جان نکلتی ہے اور اہلحدیث کی روح تازہ ہوتی ہے۔ ( وحیدی ) مقام محمود سے شفاعت کا منصب اور مقام بھی مراد لیا گیا ہے اور فردوس بریں میں آپ کا وہ محل بھی مراد ہے جو سب سے اعلیٰ وارفع خاص طور پر آپ کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ الغرض مقام محمود ایک جامع لفظ ہے۔ عالم ظاہر وباطن میں اللہ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سے درجات عالیہ عطا فرمائے ہیں۔ آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری ۔ یا اللہ ! موت کے بعد اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات نصیب فرما ئیو اور قیامت کے دن آپ کی شفاعت سے نہ صرف مجھ کو بلکہ بخاری شریف پڑھنے والے سب مسلمان مردوں عورتوں کو سرفراز فرمائیو ( آمین )