‌صحيح البخاري - حدیث 4706

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ جَعَلُوا القُرْآنَ عِضِينَ} صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ قَالَ آمَنُوا بِبَعْضٍ وَكَفَرُوا بِبَعْضٍ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4706

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( الذین جعلوا القراٰن عضین....الایۃ )) کی تفسیر مجھ سے عبید اللہ بن موسیٰ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابو ظبیان حصین بن جندب نے بیان کیا ، اور ان سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ، کہ آیت کما انزلنا علی المقتسمین میں سے یہود ونصاریٰ مراد ہیں کچھ قرآن انہوں نے مانا کچھ نہ مانا ۔
تشریح : حضرت امام بخاری نے لفظ مقتسمین کو قسم سے رکھا ہے۔ بعضوں نے کہا یہ قسمت سے نکلا ہے جس کے معنی بانٹنے کے ہیں یعنی جن لوگوں نے قرآن کو تکا بوٹی کر لیا تھا، اس کے ٹکڑے کر ڈالے تھے۔ اس کے کئی مطلب بیان کئے گئے ہیں ایک یہ کہ پیغمبر کو کوئی جادوگر کہتا کوئی مجنوں کوئی کاہن ۔ دوسرے یہ کہ قرآن سے ٹھٹھا کرتے۔ مجاہد نے کہا یہود مراد ہیں جو اللہ کی کچھ کتاب پر ایمان لاتے تھے اور کچھ نہیں مانتے تھے۔ حضرت امام بخاری نے لفظ مقتسمین کو قسم سے رکھا ہے۔ بعضوں نے کہا یہ قسمت سے نکلا ہے جس کے معنی بانٹنے کے ہیں یعنی جن لوگوں نے قرآن کو تکا بوٹی کر لیا تھا، اس کے ٹکڑے کر ڈالے تھے۔ اس کے کئی مطلب بیان کئے گئے ہیں ایک یہ کہ پیغمبر کو کوئی جادوگر کہتا کوئی مجنوں کوئی کاہن ۔ دوسرے یہ کہ قرآن سے ٹھٹھا کرتے۔ مجاہد نے کہا یہود مراد ہیں جو اللہ کی کچھ کتاب پر ایمان لاتے تھے اور کچھ نہیں مانتے تھے۔