‌صحيح البخاري - حدیث 4704

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ المَثَانِي وَالقُرْآنَ العَظِيمَ} صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمُّ الْقُرْآنِ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4704

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ولقد آتیناک سبعا من المثانی....الایۃ )) کی تفسیر ہم سے آدم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ام القرآن ( یعنی سورۃ فاتحہ ) ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے ۔
تشریح : سورۃ فاتحہ کی سات آیات ہر فرض نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہیں۔ جن کا پڑھنا ہر امام اور مقتدی کے لئے ضروری ہے جس کے پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اسی لئے اس سورت کو سبع مثانی اور قرآن عظیم کہا گیا ہے۔ جو لوگ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنی ناجائز کہتے ہیں ان کا قول غلط ہے۔ سورۃ فاتحہ کی سات آیات ہر فرض نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہیں۔ جن کا پڑھنا ہر امام اور مقتدی کے لئے ضروری ہے جس کے پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ اسی لئے اس سورت کو سبع مثانی اور قرآن عظیم کہا گیا ہے۔ جو لوگ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنی ناجائز کہتے ہیں ان کا قول غلط ہے۔