‌صحيح البخاري - حدیث 4696

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ} صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ فَقُلْتُ لَعَلَّهَا كُذِبُوا مُخَفَّفَةً قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ نَحْوَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4696

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت{حَتَّی إِذَا اسْتَیْأَسَ الرُّسُلُ} کی تفسیر ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا ہوسکتا ہے یہ کذبوا تخفیف ذال کے ساتھ ہو تو انہوں نے فرمایا ، معاذ اللہ ! پھر وہی حدیث بیان کی جو اوپر گزری ۔
تشریح : کذبوا تخفیف ذال کے ساتھ پڑھنے سے غالباً مطلب یہ ہوگا کہ پیغمبروں کو یہ گمان ہوا کہ اللہ نے ان سے جو وعدے کئے تھے وہ سب جھوٹ تھے۔ حالانکہ مشہور قرات تخفیف کے ساتھ ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو یہ گمان ہوا کہ پیغمبروں سے جووعدے فتح ونصرت کے لئے گئے تھے وہ سب جھوٹ تھے یا کافروں کو یہ گمان ہوا کہ پیغمبروں نے جو ان سے وعدے کئے تھے وہ سب جھوٹ تھے وقد اختار الطبری قراۃ التخفیف وقال انما اخترت ھذا لان الایۃ وقعت عقب قولہ فینظروا کیف کان عاقبۃ الذین من قبلھم فکان فی ذلک اشارۃ الی ان یاس الرسل کان من ایمان قولھم الذین کذبوھم فھلکوا ( فتح الباری ) خلاصہ اس عبارت کا وہی ہے جو اوپر مذکور ہے۔ وتدبروا فیھا یا اولی الالباب لعلکم تعقلون۔ کذبوا تخفیف ذال کے ساتھ پڑھنے سے غالباً مطلب یہ ہوگا کہ پیغمبروں کو یہ گمان ہوا کہ اللہ نے ان سے جو وعدے کئے تھے وہ سب جھوٹ تھے۔ حالانکہ مشہور قرات تخفیف کے ساتھ ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو یہ گمان ہوا کہ پیغمبروں سے جووعدے فتح ونصرت کے لئے گئے تھے وہ سب جھوٹ تھے یا کافروں کو یہ گمان ہوا کہ پیغمبروں نے جو ان سے وعدے کئے تھے وہ سب جھوٹ تھے وقد اختار الطبری قراۃ التخفیف وقال انما اخترت ھذا لان الایۃ وقعت عقب قولہ فینظروا کیف کان عاقبۃ الذین من قبلھم فکان فی ذلک اشارۃ الی ان یاس الرسل کان من ایمان قولھم الذین کذبوھم فھلکوا ( فتح الباری ) خلاصہ اس عبارت کا وہی ہے جو اوپر مذکور ہے۔ وتدبروا فیھا یا اولی الالباب لعلکم تعقلون۔