‌صحيح البخاري - حدیث 4695

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ} صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ لَهُ وَهُوَ يَسْأَلُهَا عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ قَالَ قُلْتُ أَكُذِبُوا أَمْ كُذِّبُوا قَالَتْ عَائِشَةُ كُذِّبُوا قُلْتُ فَقَدْ اسْتَيْقَنُوا أَنَّ قَوْمَهُمْ كَذَّبُوهُمْ فَمَا هُوَ بِالظَّنِّ قَالَتْ أَجَلْ لَعَمْرِي لَقَدْ اسْتَيْقَنُوا بِذَلِكَ فَقُلْتُ لَهَا وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ لَمْ تَكُنْ الرُّسُلُ تَظُنُّ ذَلِكَ بِرَبِّهَا قُلْتُ فَمَا هَذِهِ الْآيَةُ قَالَتْ هُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ الَّذِينَ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَصَدَّقُوهُمْ فَطَالَ عَلَيْهِمْ الْبَلَاءُ وَاسْتَأْخَرَ عَنْهُمْ النَّصْرُ حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ مِمَّنْ كَذَّبَهُمْ مِنْ قَوْمِهِمْ وَظَنَّتْ الرُّسُلُ أَنَّ أَتْبَاعَهُمْ قَدْ كَذَّبُوهُمْ جَاءَهُمْ نَصْرُ اللَّهِ عِنْدَ ذَلِكَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4695

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت{حَتَّی إِذَا اسْتَیْأَسَ الرُّسُلُ} کی تفسیر ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے صالح بن کیسان نے ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا عروہ نے ان سے آیت حتی اذا استیاس الرسل کے متعلق پوچھا تھا ۔ عروہ نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا تھا ( آیت میں ) کذبوا ( تخفیف کے ساتھ ) یا کذبوا ( تشدیدکے ساتھ ) اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کذبوا ( تشدید کے ساتھ ) اس پر میں نے ان سے کہا کہ انبیاءتو یقین کے ساتھ جانتے تھے کہ ان کی قوم انہیں جھٹلا رہی ہے ۔ پھر ظنواسے کیا مراد ہے ، انہوں نے کہا اپنی زندگی کی قسم بے شک پیغمبروں کو اس کا یقین تھا ۔ میں نے کہا کذبوا تخفیف ذال کے ساتھ پڑھیں تو کیا قباحت ہے ۔ انہوں نے کہا معاذاللہ ! کہیں پیغمبر اپنے پروردگار کی نسبت ایسا گمان کر سکتے ہیں ۔ میں نے کہا اچھا اس آیت کا مطلب کیا ہے ؟ انہوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ پیغمبروں کو جن لوگوں نے مانا ان کی تصدیق کی جب ان پر ایک مدت دراز تک آفت اور مصیبت آتی رہی اور اللہ کی مدد آنے میں دیر ہوئی اور پیغمبر ان کے ایمان لانے سے نا امید ہو گئے جنہوں نے ان کو جھٹلایا تھا اور یہ گمان کر نے لگے کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اب وہ بھی ہم کوجھوٹا سمجھنے لگیں گے ، اس وقت اللہ کی مدد آن پہنچی ۔