كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الأَبْوَابَ، وَقَالَتْ: هَيْتَ لَكَ} صحيح حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ هَيْتَ لَكَ قَالَ وَإِنَّمَا نَقْرَؤُهَا كَمَا عُلِّمْنَاهَا مَثْوَاهُ مُقَامُهُ وَأَلْفَيَا وَجَدَا أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ أَلْفَيْنَا وَعَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ بَلْ عَجِبْتُ وَيَسْخَرُونَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وراودتہ التی ھو فی بیتھا....الایۃ )) کی تفسیر
مجھ سے احمد بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے بشر بن عمر نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے ابووائل نے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ” ھیت لک “ پڑھا اور کہا کہ جس طرح ہمیں یہ لفظ سکھایا گیا ہے ۔ اسی طرح ہم پڑھتے ہیں ۔ مثواہ یعنی اس کا ٹھکانا درجہ ۔ الفیا پایا ، اسی سے ہے ۔ الفوا آباءھم اور الفیا ( دوسری آیتوں میں ) اور ابن مسعود سے ( سورۃ والصافات ) میں بل عجبت ویسخرون منقول ہے ۔
تشریح :
مشہورقرات بل عجبت یہ صیغہ خطاب ہے۔ اس قرات کے یہاں ذکر کرنے کی غرض یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جیسے عجبت بالفتح کوعجبت بالضم پڑھاہے۔ اسی طرح ھیت بالفتح کو ہیت بالضم بھی پڑھا ہے۔ جیسے ابن مردویہ نے سلیمان تیمی کے طریق سے ابن مسعود سے نقل کیا۔ ( ترجیح قرات مروجہ ہی کو ہے )
مشہورقرات بل عجبت یہ صیغہ خطاب ہے۔ اس قرات کے یہاں ذکر کرنے کی غرض یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جیسے عجبت بالفتح کوعجبت بالضم پڑھاہے۔ اسی طرح ھیت بالفتح کو ہیت بالضم بھی پڑھا ہے۔ جیسے ابن مردویہ نے سلیمان تیمی کے طریق سے ابن مسعود سے نقل کیا۔ ( ترجیح قرات مروجہ ہی کو ہے )