كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {قَالَ: بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ} صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهْيَ أُمُّ عَائِشَةَ قَالَتْ بَيْنَا أَنَا وَعَائِشَةُ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ قَالَتْ نَعَمْ وَقَعَدَتْ عَائِشَةُ قَالَتْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( بل سولت لکم انفسکم امرا....الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے حصین بن عبد الرحمن نے ، ان سے ابو وائل شقیق بن سلمہ نے ، کہا کہ مجھ سے مسروق بن اجدع نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ام رومان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا ، وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں ، انہوں نے بیان کیا کہ میں اور عائشہ بیٹھے ہوئے تھے کہ عائشہ کو بخار چڑھ گیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غالباً یہ ان باتوں کی وجہ ہوا ہو گا جن کا چرچا ہو رہا ہے ۔ حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ جی ہاں ۔ اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیٹھ گئیں اور کہا کہ میری اور آپ لوگوں کی مثال یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں جیسی ہے اور تم لوگ جو کچھ بیان کرتے ہو اس پر اللہ ہی مدد کرے ۔
تشریح :
ام رومان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بہت دنوں تک زندہ رہیں۔ جب ہی تو مسروق نے ان سے سنا جو تابعی ہیں اوریہ روایت صحیح نہیں ہے کہ ام رومان آںنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں مر گئی تھیں اور آپ ان کی قبر میں اترے تھے۔
ام رومان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بہت دنوں تک زندہ رہیں۔ جب ہی تو مسروق نے ان سے سنا جو تابعی ہیں اوریہ روایت صحیح نہیں ہے کہ ام رومان آںنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں مر گئی تھیں اور آپ ان کی قبر میں اترے تھے۔