كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ: {لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ} صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ قَالَ أَكْرَمُهُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاهُمْ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ قَالَ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَخِيَارُكُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُكُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا تَابَعَهُ أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( لقد کان فی یوسف واخوتہ....الایۃ )) کی تفسیر
مجھ سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی ، انہیں عبیداللہ نے ، انہیں سعید بن ابی سعید نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے سوال کیا کہ انسانوں میں کون سب سے زیادہ شریف ہے تو آپ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ شریف وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارے سوال کا مقصد یہ نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سب سے زیادہ شریف حضرت یوسف علےہ السلام ہیں ۔ نبی اللہ بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ ۔ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارے سوال کا یہ بھی مقصد نہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا ، عرب کے خاندانوں کے متعلق تم معلوم کرنا چاہتے ہو ؟ صحابہ نے عرض کیا جی ہاں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جاہلیت میں جو لوگ شریف سمجھے جاتے تھے ، اسلام لانے کے بعد بھی وہ شریف ہیں ، جبکہ دین کی سمجھ بھی انہیں حاصل ہو جائے ۔ اس روایت کی متابعت ابو اسامہ نے عبیداللہ سے کی ہے ۔
تشریح :
حدیث ہذاکی رو سے شرافت کی بنیاد دین داری اور دین کی سمجھ ہے، اس کے بغیر شرافت کا دعویٰ غلط ہے خواہ کوئی سیدھی کیوں نہ ہو۔ دینی فقاہت شرافت کی اولین بنیاد ہے۔ محض علم کوئی چیز نہیں جب تک اس کو صحیح طور پر سمجھا نہ جائے اسی کا نام فقاہت ہے۔ نام نہاد فقہاءمراد نہیں ہیں جنہوں نے بلا وجہ زمین وآسمان کے قلابے ملائے ہیں۔ جیسا کہ کتب فقہ سے ظاہر ہے، الا ما شاءاللہ۔ تفصیل کے لئے کتاب ” حقیقۃ الفقہ“ ملاحظہ ہو۔
حدیث ہذاکی رو سے شرافت کی بنیاد دین داری اور دین کی سمجھ ہے، اس کے بغیر شرافت کا دعویٰ غلط ہے خواہ کوئی سیدھی کیوں نہ ہو۔ دینی فقاہت شرافت کی اولین بنیاد ہے۔ محض علم کوئی چیز نہیں جب تک اس کو صحیح طور پر سمجھا نہ جائے اسی کا نام فقاہت ہے۔ نام نہاد فقہاءمراد نہیں ہیں جنہوں نے بلا وجہ زمین وآسمان کے قلابے ملائے ہیں۔ جیسا کہ کتب فقہ سے ظاہر ہے، الا ما شاءاللہ۔ تفصیل کے لئے کتاب ” حقیقۃ الفقہ“ ملاحظہ ہو۔