كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {: وَأَقِمِ الصَّلاَةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنْ امْرَأَةٍ قُبْلَةً فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَأُنْزِلَتْ عَلَيْهِ وَأَقِمْ الصَّلَاةَ طَرَفَيْ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنْ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ قَالَ الرَّجُلُ أَلِيَ هَذِهِ قَالَ لِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( واقم الصلٰوۃ طرفی النھار.... الایۃ )) کی تفسیر
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا ، ان سے ابو عثمان نے اور ان سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ ایک شخص نے کسی عورت کو بوسہ دے دیا اور پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اپنا گناہ بیان کیا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ” اور تم نماز کی پابندی کرو دن کے دونوں سروں پر اور رات کے کچھ حصوں میں بےشک نیکیاں مٹا دیتی ہیں بدیوں کو ، یہ ایک نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کے لئے “ ۔ ان صاحب نے عرض کیا یہ آیت صرف میرے ہی لئے ہے ( کہ نیکیاں بدیوں کو مٹا دیتی ہیں ) ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے ہر انسان کے لئے ہے جو اس پر عمل کرے ۔
تشریح :
یعنی گناہ کر کے نادم ہو۔ سچے دل سے توبہ کرے اور نماز پڑھے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا۔ دونوں سروں سے فجر اور مغرب کی نمازیں اور رات سے عشاءکی نماز مراد ہے۔ ظہر اور عصر کی نمازوں کا ذکر دوسری آیتوں میں موجود ہے جو منکرین حدیث صرف تین نمازوں کے قائل ہیں وہ قرآن پاک سے بھی واقف نہیں ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ عطا کرے۔ ( آمین )
یعنی گناہ کر کے نادم ہو۔ سچے دل سے توبہ کرے اور نماز پڑھے تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا۔ دونوں سروں سے فجر اور مغرب کی نمازیں اور رات سے عشاءکی نماز مراد ہے۔ ظہر اور عصر کی نمازوں کا ذکر دوسری آیتوں میں موجود ہے جو منکرین حدیث صرف تین نمازوں کے قائل ہیں وہ قرآن پاک سے بھی واقف نہیں ہیں۔ اللہ ان کو نیک سمجھ عطا کرے۔ ( آمین )