‌صحيح البخاري - حدیث 4674

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَآخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا، عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ صحيح حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ هُوَ ابْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَوْفٌ حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ فَابْتَعَثَانِي فَانْتَهَيْنَا إِلَى مَدِينَةٍ مَبْنِيَّةٍ بِلَبِنِ ذَهَبٍ وَلَبِنِ فِضَّةٍ فَتَلَقَّانَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِهِمْ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ وَشَطْرٌ كَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَاءٍ قَالَا لَهُمْ اذْهَبُوا فَقَعُوا فِي ذَلِكَ النَّهْرِ فَوَقَعُوا فِيهِ ثُمَّ رَجَعُوا إِلَيْنَا قَدْ ذَهَبَ ذَلِكَ السُّوءُ عَنْهُمْ فَصَارُوا فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَا لِي هَذِهِ جَنَّةُ عَدْنٍ وَهَذَاكَ مَنْزِلُكَ قَالَا أَمَّا الْقَوْمُ الَّذِينَ كَانُوا شَطْرٌ مِنْهُمْ حَسَنٌ وَشَطْرٌ مِنْهُمْ قَبِيحٌ فَإِنَّهُمْ خَلَطُوا عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا تَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4674

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( واٰخرون اعترفوا.... )) کی تفسیر ہم سے مؤمل بن ہشام نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو رجاءنے بیان کیا ، کہا ہم سے سمرہ بن جندب نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ، رات ( خواب میں ) میرے پاس دو فرشتے آئے اور مجھے اٹھاکر ایک شہر میں لے گئے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنایا گیا تھا ، وہاں ہمیں ایسے لوگ ملے جن کا آدھا بدن نہایت خوبصورت ، اتنا کہ کسی دیکھنے والے نے ایسا حسن نہ دیکھا ہوگا اور بدن کا دوسرا آدھا حصہ نہایت بد صورت تھا ، اتنا کہ کسی نے بھی ایسی بد صورتی نہیں دیکھی ہوگی ، دونوں فرشتوں نے ان لوگوں سے کہا جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ ۔ وہ گئے اور نہر میں غوطہ لگا آئے ۔ جب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بد صورتی جاتی رہی اور اب وہ نہایت خوبصورت نظر آتے تھے پھر فرشتوں نے مجھ سے کہا کہ یہ ” جنت عدن “ ہے اور آپ کا مکان یہیں ہے ۔ جن لوگوں کو ابھی آپ نے دیکھا کہ جسم کا آدھا حصہ خوبصورت تھا اور آدھا بد صورت ، تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے دنیا میں اچھے اور برے سب کام کئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا تھا ۔
تشریح : حکم کے لحاظ سے آیت شریفہ قیامت تک ہر اس مسلمان کو شامل ہے جس کے اعمال نیک و بد ایسے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ پاک اپنے فضل سے بخش دے گا۔ اس کے وعدہ ان رحمتی سبقت علی غضبی کا تقا ضا ہے۔ حکم کے لحاظ سے آیت شریفہ قیامت تک ہر اس مسلمان کو شامل ہے جس کے اعمال نیک و بد ایسے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ پاک اپنے فضل سے بخش دے گا۔ اس کے وعدہ ان رحمتی سبقت علی غضبی کا تقا ضا ہے۔