‌صحيح البخاري - حدیث 4672

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا، وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ} صحيح حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ وَأَمَرَهُ أَنْ يُكَفِّنَهُ فِيهِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي عَلَيْهِ فَأَخَذَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِثَوْبِهِ فَقَالَ تُصَلِّي عَلَيْهِ وَهُوَ مُنَافِقٌ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَ إِنَّمَا خَيَّرَنِي اللَّهُ أَوْ أَخْبَرَنِي اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ فَقَالَ سَأَزِيدُهُ عَلَى سَبْعِينَ قَالَ فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4672

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ولا تصل علی احد منھم.... )) کی تفسیر مجھ سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے ، ان سے عبید اللہ نے اور ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی کا انتقال ہوا تو اس کے بیٹے عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنا کرتہ عنایت فرمایا اور فرمایا کہ اس کرتے سے اسے کفن دیا جائے پھر آپ اس پر نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہوئے تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کا دامن پکڑ لیا اور عرض کیا آپ اس پر نماز پڑھانے کے لئے تیار ہو گئے حالانکہ یہ منافق ہے ، اللہ تعالیٰ بھی آپ کو ان کے لیے استغفار سے منع کر چکا ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے ، یا راوی نے خیرنی کی جگہ لفظ اخبرنی نقل کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ” آپ ان کے لئے استغفارکریںخواہ نہ کریں ۔ اگر آپ ان کے لئے ستر بار بھی استغفار کریں گے جب بھی اللہ انہیں نہیں بخشے گا “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ستر مرتبہ سے بھی زیادہ استغفارکروںگا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور ہم نے بھی اس کے ساتھ پڑھی ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ” اور ان میں سے جو کوئی مر جائے ، آپ اس پر کبھی بھی جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں ۔ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور وہ اس حال میں مرے ہیں کہ وہ نا فرمان تھے ۔ “