كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ المُطَّوِّعِينَ مِنَ المُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ أَحَدَّثَكُمْ زَائِدَةُ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ فَيَحْتَالُ أَحَدُنَا حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ وَإِنَّ لِأَحَدِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( الذین یلمزون المطوعین.... )) کی تفسیر ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابو اسامہ ( حماد بن اسامہ ) سے پوچھا ، آپ حضرات سے زائدہ بن قدامہ نے بیان کیا تھا کہ ان سے سلیمان نے ، ان سے شقیق نے اور ان سے ابو مسعود انصاری نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کی ترغیب دیتے تھے تو آپ کے بعض صحابہ مزدوری کرکے لاتے اور ( بڑی مشکل سے ) ایک مد کا صدقہ کر سکتے لیکن آج انہیں میں بعض ایسے ہیںجن کے پاس لاکھوں درہم ہیں ۔ غالباً ان کا اشارہ خود اپنی طرف تھا ( حماد نے کہا ہاں سچ ہے )