كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {الَّذِينَ يَلْمِزُونَ المُطَّوِّعِينَ مِنَ المُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ} صحيح حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَبُو مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ لَمَّا أُمِرْنَا بِالصَّدَقَةِ كُنَّا نَتَحَامَلُ فَجَاءَ أَبُو عَقِيلٍ بِنِصْفِ صَاعٍ وَجَاءَ إِنْسَانٌ بِأَكْثَرَ مِنْهُ فَقَالَ الْمُنَافِقُونَ إِنَّ اللَّهَ لَغَنِيٌّ عَنْ صَدَقَةِ هَذَا وَمَا فَعَلَ هَذَا الْآخَرُ إِلَّا رِئَاءً فَنَزَلَتْ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ الْآيَةَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( الذین یلمزون المطوعین.... )) کی تفسیر مجھ سے ابو محمد بشر بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں سلیمان اعمش نے ، انہیں ابو وائل نے اور ان سے ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہمیں خیرات کرنے کا حکم ہوا توہم مزدوری پر بوجھ اٹھاتے ( اور اس کی مزدوری صدقہ میں دے دیتے ) چنانچہ ابو عقیل اسی مزدوری سے آدھا صاع خیرات لے کر آئے اور ایک دوسرے صحابی عبد الرحمن بن عوف اس سے زیادہ لائے ۔ اس پر منافقوں نے کہا کہ اللہ کو اس ( یعنی عقیل ) کے صدقہ کی کوئی ضرورت نہیں تھی اور اس دوسرے ( عبدالرحمن بن عوف ) نے تو محض دکھاوے کے لئے اتنا بہت سا صدقہ دیا ہے ۔ چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی کہ ” یہ ایسے لوگ ہیں جو صدقات کے بارے میں نفل صدقہ دینے والے مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں اور خصوصاً ان لوگوں پر جنہیں بجز ان کی محنت مزدوری کے کچھ نہیں ملتا “ ۔ آخر آیت تک ۔