‌صحيح البخاري - حدیث 4667

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَالمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ فَقَسَمَهُ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ وَقَالَ أَتَأَلَّفُهُمْ فَقَالَ رَجُلٌ مَا عَدَلْتَ فَقَالَ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَمْرُقُونَ مِنْ الدِّينِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4667

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( والمؤلفۃ قلوبھم )) کی تفسیر ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں ان کے والد سعید بن مسروق نے ، انہیں ابن ابی نعم نے اور ان سے ابو سعید خدری نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ مال آیا تو آپ نے چار آدمیوں میں اسے تقسیم کردیا ۔ ( جو نو مسلم تھے ) اور فرمایا کہ میں یہ مال دے کر ان کی دلجوئی کرنا چاہتا ہوں اس پر ( بنو تمیم کا ) ایک شخص بولا کہ آپ نے انصاف نہیں کیا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دین سے باہر ہو جا ئیں گے ۔
تشریح : دو چار آدمی زرعہ اور عیینہ اور زید اور علقمہ تھے۔ یہ مال حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سونے کے ڈلے کی شکل میں بھیجا تھا۔ دو چار آدمی زرعہ اور عیینہ اور زید اور علقمہ تھے۔ یہ مال حضرت علی رضی اللہ عنہ نے سونے کے ڈلے کی شکل میں بھیجا تھا۔