‌صحيح البخاري - حدیث 4666

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ: لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ دَخَلْنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ لِابْنِ الزُّبَيْرِ قَامَ فِي أَمْرِهِ هَذَا فَقُلْتُ لَأُحَاسِبَنَّ نَفْسِي لَهُ مَا حَاسَبْتُهَا لِأَبِي بَكْرٍ وَلَا لِعُمَرَ وَلَهُمَا كَانَا أَوْلَى بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْهُ وَقُلْتُ ابْنُ عَمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ أَبِي بَكْرٍ وَابْنُ أَخِي خَدِيجَةَ وَابْنُ أُخْتِ عَائِشَةَ فَإِذَا هُوَ يَتَعَلَّى عَنِّي وَلَا يُرِيدُ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعْرِضُ هَذَا مِنْ نَفْسِي فَيَدَعُهُ وَمَا أُرَاهُ يُرِيدُ خَيْرًا وَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ لَأَنْ يَرُبَّنِي بَنُو عَمِّي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَرُبَّنِي غَيْرُهُمْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4666

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( ثانی اثنین اذ ھما فی الغار.... )) کی تفسیر ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے ، ان سے عمر بن سعید نے ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ابن زبیر پر تمہیں حیرت نہیں ہوتی ۔ وہ اب خلافت کے لئے کھڑے ہو گئے ہیں تو میں نے ارادہ کر لیا کہ ان کے لئے محنت مشقت کروں گا کہ ایسی محنت اور مشقت میں نے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے لئے بھی نہیں کی ۔ حالانکہ وہ دونوں ان سے ہر حیثیت سے بہتر تھے ۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی اولاد میں سے ہیں ۔ زبیر کے بیٹے اور ابو بکر کے نوا سے ، خدیجہ کے بھائی کے بیٹے ، عائشہ کی بہن کے بیٹے ۔ لیکن عبدا للہ بن زبیر نے کیا کیا وہ مجھ سے غرور کر نے لگے ۔ انہوں نے نہیں چاہا کہ میں ان کے خاص مصاحبوں میں رہوں ( اپنے دل میں کہا ) مجھ کو ہر گز یہ گمان نہ تھا کہ میں تو ان سے ایسی عاجزی کروں گا اور وہ اس پر بھی مجھ سے راضی نہ ہوں گے ۔ خیر اب مجھے امید نہیں کہ وہ میرے ساتھ بھلائی کریں گے جو ہونا تھا وہ ہوا اب بنی امیہ جو میرے چچا زاد بھائی ہیں اگر مجھ پر حکومت کریں تو یہ مجھ کو اوروں کے حکومت کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔
تشریح : ان جملہ روایات میں کسی نہ کسی طرح حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر ہوا ہے۔ اس آےت کے تحت ان احادیث کو لانے کا یہی مقصد ہے۔ صحابہ کرام کے ایسے باہمی مذاکرات جو نقل ہو ئے ہیں وہ اس بنا پر قابل معافی ہیں کہ وہ بھی سب انسان ہی تھے۔ معصوم عن الخطا نہیں تھے۔ ہم کو ان سب کے لئے دعائے خیر کا حکم دیا گیا ہے۔ ربنا اغفر لنا ولا خواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا انک رؤوف رحیم ( آمین ) ان جملہ روایات میں کسی نہ کسی طرح حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر ہوا ہے۔ اس آےت کے تحت ان احادیث کو لانے کا یہی مقصد ہے۔ صحابہ کرام کے ایسے باہمی مذاکرات جو نقل ہو ئے ہیں وہ اس بنا پر قابل معافی ہیں کہ وہ بھی سب انسان ہی تھے۔ معصوم عن الخطا نہیں تھے۔ ہم کو ان سب کے لئے دعائے خیر کا حکم دیا گیا ہے۔ ربنا اغفر لنا ولا خواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا انک رؤوف رحیم ( آمین )