‌صحيح البخاري - حدیث 4658

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الكُفْرِ إِنَّهُمْ لاَ أَيْمَانَ لَهُمْ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ فَقَالَ مَا بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ هَذِهِ الْآيَةِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ وَلَا مِنْ الْمُنَافِقِينَ إِلَّا أَرْبَعَةٌ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ إِنَّكُمْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُخْبِرُونَا فَلَا نَدْرِي فَمَا بَالُ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ يَبْقُرُونَ بُيُوتَنَا وَيَسْرِقُونَ أَعْلَاقَنَا قَالَ أُولَئِكَ الْفُسَّاقُ أَجَلْ لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا أَرْبَعَةٌ أَحَدُهُمْ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَوْ شَرِبَ الْمَاءَ الْبَارِدَ لَمَا وَجَدَ بَرْدَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4658

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( فقاتلوا ائمۃ الکفر.... )) کی تفسیر ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے زیدبن وہب نے بیان کیاکہ ہم حضرت حذیفہ بن یمان کی خدمت میں حاضر تھے ۔ انہوں نے کہا یہ آیت جن لوگوں کے بارے میں اتری ان میں سے اب صرف تین شخص باقی ہیں ، اسی طرح منافقوں میں سے بھی اب چار شخص باقی ہیں ، اتنے میں ایک دیہاتی کہنے لگا آپ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ، ہمیں ان لوگوں کے متعلق بتایئے کہ ان کا کیا حشر ہوگا جو ہمارے گھروں میں چھید کر کے اچھی چیزیں چرا کر لے جاتے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ فاسق بد کار ہیں ۔ ہاں ان منافقوں میں چار کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا ہے اور ایک تو اتنا بوڑھا ہو چکا ہے کہ اگر ٹھنڈا پانی پیتا ہے تو اس کی ٹھنڈکا بھی اسے پتہ نہیں چلتا ۔
تشریح : آیت میں ائمۃ الکفر سے ابو سفیان اور ابو جہل اور عتبہ اور سہیل بن عمرو وغیرہ مراد ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب لوگ مارے گئے یا مر گئے صرف تین اشخاص ان میں سے زندہ ہیں۔ یعنی ابو سفیان اور سہیل اور ایک اورکوئی شخص۔ گو اس وقت ابو سفیان اور سہیل مسلمان ہو گئے تھے۔ مگر آیت کے اترتے وقت یہ لوگ ائمۃ الکفر تھے جس سے افواج کفار کے سر کردہ مراد ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محرم راز تھے۔ ان کو معلوم ہوگا۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ مذکورہ چار منافقین کے نام مجھ کو معلوم نہیں ہوئے۔ ( فتح الباری ) آیت میں ائمۃ الکفر سے ابو سفیان اور ابو جہل اور عتبہ اور سہیل بن عمرو وغیرہ مراد ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب لوگ مارے گئے یا مر گئے صرف تین اشخاص ان میں سے زندہ ہیں۔ یعنی ابو سفیان اور سہیل اور ایک اورکوئی شخص۔ گو اس وقت ابو سفیان اور سہیل مسلمان ہو گئے تھے۔ مگر آیت کے اترتے وقت یہ لوگ ائمۃ الکفر تھے جس سے افواج کفار کے سر کردہ مراد ہیں۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محرم راز تھے۔ ان کو معلوم ہوگا۔ حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ مذکورہ چار منافقین کے نام مجھ کو معلوم نہیں ہوئے۔ ( فتح الباری )