‌صحيح البخاري - حدیث 4654

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ بَرَاءَةَقَوْلِهِ: {بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ المُشْرِكِينَ} صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ يَسْتَفْتُونَكَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلَالَةِ وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةٌ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4654

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ برات کی تفسیرآیت (( براءۃ من اللہ ورسولہ )) کی تفسیر ہم سے ابو الولید ہشام بن عبد الملک نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابو اسحاق نے کہ میں نے براءبن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی تھی ۔ ” (( یستفتونک قل اللہ یفتیکم فی الکلا لۃ )) “ اور سب سے آخر میں سورۃ برات نازل ہوئی ۔
تشریح : کفار مکہ نے صلح حدیبہ میں جو جوعہد کئے تھے تھوڑے ہی دنوں بعد وہ عہد انہوں نے توڑ ڈالے اور مسلمانوں کے حلیف قبیلہ بنو خزاعہ کو انہوں نے بری طرح قتل کیا۔ ان کی فریاد پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی قدم اٹھا نا پڑا اور اسی موقع پر سورۃہ برات کی یہ ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ آخری سورہ کا مطلب یہ کہ اکثر آیات اس کی آخر میں اتری ہیں۔ آخری آیت واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ ( البقرۃ : 281 ) ہے جس کے چند دن بعد آپ کا انتقال ہو گیا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کفار مکہ نے صلح حدیبہ میں جو جوعہد کئے تھے تھوڑے ہی دنوں بعد وہ عہد انہوں نے توڑ ڈالے اور مسلمانوں کے حلیف قبیلہ بنو خزاعہ کو انہوں نے بری طرح قتل کیا۔ ان کی فریاد پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی قدم اٹھا نا پڑا اور اسی موقع پر سورۃہ برات کی یہ ابتدائی آیات نازل ہوئیں۔ آخری سورہ کا مطلب یہ کہ اکثر آیات اس کی آخر میں اتری ہیں۔ آخری آیت واتقوا یوما ترجعون فیہ الی اللہ ( البقرۃ : 281 ) ہے جس کے چند دن بعد آپ کا انتقال ہو گیا۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )