كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ حَرِّضِ المُؤْمِنِينَ عَلَى القِتَالِ، إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ، وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ يَغْلِبُوا أَلْفًا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَ يَفْقَهُونَ} صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ فَكُتِبَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ فَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ أَنْ لَا يَفِرَّ عِشْرُونَ مِنْ مِائَتَيْنِ ثُمَّ نَزَلَتْ الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ الْآيَةَ فَكَتَبَ أَنْ لَا يَفِرَّ مِائَةٌ مِنْ مِائَتَيْنِ وَزَادَ سُفْيَانُ مَرَّةً نَزَلَتْ حَرِّضْ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَأُرَى الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنْ الْمُنْكَرِ مِثْلَ هَذَا
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( یا ایھا النبی حرض المومنین )) الخ کی تفسیر
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عمروبن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ” اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے “ تو مسلمانوں کے لیے فرض قرار دے دیا گیا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے اور کئی مرتبہ سفیان ثوری نے یہ بھی کہا کہ بیس دو سو کے مقابلے سے نہ بھاگےں ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ، ” اب اللہ نے تم پر تخفیف کردی “ اس کے بعد یہ فرض قرار دیا کہ ایک سو ، دوسو کے مقابلے سے نہ بھاگیں ۔ سفیان ثوری نے ایک مرتبہ اس زیادتی کے ساتھ روایت بیان کی کہ آیت نازل ہوئی ۔ ” اے نبی مومنوں کو قتال پر آمادہ کرو ۔ اگر تم میں سے بیس آدمی صبر کرنے والے ہوں گے “ سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن شبرمہ ( کوفہ کے قاضی ) نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں بھی یہی حکم ہے ۔
تشریح :
یعنی اگر مخالفین کی جماعت برابر یا دو گنی ہو جب بھی کلمہ حق کہنے میں دریغ نہ کرے ورنہ گنہگار ہوگا۔ اچھی بات کا حکم کرے۔ بری بات سے منع کر دے۔ اگر مخالفین دو گنے سے بھی زیادہ ہوں اور جان جانے کا ڈر ہو اس وقت سکوت کرنا جائز ہے لیکن دل سے ان کو برا سمجھے ان کی جماعت سے الگ رہے۔
یعنی اگر مخالفین کی جماعت برابر یا دو گنی ہو جب بھی کلمہ حق کہنے میں دریغ نہ کرے ورنہ گنہگار ہوگا۔ اچھی بات کا حکم کرے۔ بری بات سے منع کر دے۔ اگر مخالفین دو گنے سے بھی زیادہ ہوں اور جان جانے کا ڈر ہو اس وقت سکوت کرنا جائز ہے لیکن دل سے ان کو برا سمجھے ان کی جماعت سے الگ رہے۔