كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لاَ تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِ} صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا بَيَانٌ أَنَّ وَبَرَةَ حَدَّثَهُ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا أَوْ إِلَيْنَا ابْنُ عُمَرَ فَقَالَ رَجُلٌ كَيْفَ تَرَى فِي قِتَالِ الْفِتْنَةِ فَقَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَا الْفِتْنَةُ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَاتِلُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَ الدُّخُولُ عَلَيْهِمْ فِتْنَةً وَلَيْسَ كَقِتَالِكُمْ عَلَى الْمُلْكِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وقاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ )) الخ کی تفسیر
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے بیان نے بیان کیا ، ان سے وبرہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا ، کہا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس تشریف لائے ، تو ایک صاحب نے ان سے پوچھا کہ ( مسلمانوں کے باہمی ) فتنہ اور جنگ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے پوچھا تمہیں معلوم بھی ہے ” فتنہ “ کیا چیز ہے ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین سے جنگ کرتے تھے اور ان میں ٹھہر جانا ہی فتنہ تھا ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جنگ تمہار ی ملک وسلطنت کی خاطر جنگ کی طرح نہیں تھی ۔
تشریح :
تفصیل اوپر گزر چکی ہے۔
تفصیل اوپر گزر چکی ہے۔