‌صحيح البخاري - حدیث 465

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ «أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَا مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ مُظْلِمَةٍ، وَمَعَهُمَا مِثْلُ المِصْبَاحَيْنِ يُضِيئَانِ بَيْنَ أَيْدِيهِمَا، فَلَمَّا افْتَرَقَا صَارَ مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ، مِنْهُمَا وَاحِدٌ حَتَّى أَتَى أَهْلَهُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 465

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا انھوں نے کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، انھوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے قتادہ کے واسطہ سے بیان کیا، کہا ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نکلے، ایک عباد بن بشر اور دوسرے صاحب میرے خیال کے مطابق اسید بن حضیر تھے۔ رات تاریک تھی اور دونوں اصحاب کے پاس روشن چراغ کی طرح کوئی چیز تھی جس سے ان کے آگے آگے روشنی پھیل رہی تھی پس جب وہ دونوں اصحاب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تو ہر ایک کے ساتھ ایک ایک چراغ رہ گیا جو گھر تک ساتھ رہا۔
تشریح : ان صحابیوں کے سامنے روشنی ہونا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کی برکت تھی۔ آیت مبارکہ نورہم یسعی بین ایدیہم ( التحریم:8 ) کا ایمانی نورقیامت کے دن ان کے آگے آگے دوڑے گا۔ دنیا ہی میں یہ نقشہ ان کے سامنے آگیا۔ اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس باب میں اس لیے لائے کہ یہ دونوں صحابی اندھیری رات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے اوریہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرکے ہی نکلے تھے۔ پس مسجدوں میں نیک باتوں کے کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ ( فتح وغیرہ ان صحابیوں کے سامنے روشنی ہونا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کی برکت تھی۔ آیت مبارکہ نورہم یسعی بین ایدیہم ( التحریم:8 ) کا ایمانی نورقیامت کے دن ان کے آگے آگے دوڑے گا۔ دنیا ہی میں یہ نقشہ ان کے سامنے آگیا۔ اس حدیث کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس باب میں اس لیے لائے کہ یہ دونوں صحابی اندھیری رات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے اوریہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرکے ہی نکلے تھے۔ پس مسجدوں میں نیک باتوں کے کرنے کا جواز ثابت ہوا۔ ( فتح وغیرہ