كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ البُكْمُ الَّذِينَ لاَ يَعْقِلُونَ} صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ قَالَ هُمْ نَفَرٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ الدَّارِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( ان شر الدوآب )) الخ کی تفسیر
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ورقاءبن عمر نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے ، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ آیت ” بد ترین حیوانات اللہ کے نزدیک وہ بہرے گونگے ہیں جو عقل سے ذرا کام نہیں لیتے “ بنو عبد الدار کے کچھ لوگوں کے بارے میں اتری تھی ۔
تشریح :
قریش کے کافروں میں سے بنو عبدالدار قبیلہ کے کچھ لوگ جنگ احد میں کفر کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہرے گونگے حیوانات قرار دیا کہ یہ انجام سے غافل ہیں۔ چنانچہ بعد کے حالات نے تصدیق کی کہ فی الواقع ایسے لوگ جانوروں سے بھی بد تر تھے۔ کیونکہ اپنے انجام کا انہوں نے فکر نہیں کیا۔
قریش کے کافروں میں سے بنو عبدالدار قبیلہ کے کچھ لوگ جنگ احد میں کفر کا جھنڈا اٹھائے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہرے گونگے حیوانات قرار دیا کہ یہ انجام سے غافل ہیں۔ چنانچہ بعد کے حالات نے تصدیق کی کہ فی الواقع ایسے لوگ جانوروں سے بھی بد تر تھے۔ کیونکہ اپنے انجام کا انہوں نے فکر نہیں کیا۔