كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ سُورَةُ الأَنْفَالِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سُورَةُ الْأَنْفَالِ قَالَ نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ الشَّوْكَةُ الْحَدُّ مُرْدَفِينَ فَوْجًا بَعْدَ فَوْجٍ رَدِفَنِي وَأَرْدَفَنِي جَاءَ بَعْدِي ذُوقُوا بَاشِرُوا وَجَرِّبُوا وَلَيْسَ هَذَا مِنْ ذَوْقِ الْفَمِ فَيَرْكُمَهُ يَجْمَعَهُ شَرِّدْ فَرِّقْ وَإِنْ جَنَحُوا طَلَبُوا السِّلْمُ وَالسَّلْمُ وَالسَّلَامُ وَاحِدٌ يُثْخِنَ يَغْلِبَ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مُكَاءً إِدْخَالُ أَصَابِعِهِمْ فِي أَفْوَاهِهِمْ وَتَصْدِيَةً الصَّفِيرُ لِيُثْبِتُوكَ لِيَحْبِسُوكَ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: سورۃ انفال کی تفسیر - آیت (( یسئلونک عن الانفال )) الخ کی تفسیر مجھ سے محمد بن عبد الرحیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ہشیم نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو ابو بشر نے خبر دی ، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ انفال کے متعلق پوچھا ۔ انہوں نے بتلایا کہ غزوئہ بدر میں نازل ہوئی تھی ۔ الشوکۃ کا معنی دھار نوک مردفین کے معنی فوج در فوج کہتے ہیں ردفنی واردفنی یعنی میرے بعد آیا ذلکم فذوقوہ ذوقوہ کا معنی یہ ہے کہ یہ عذاب اٹھاؤ اس کا تجر بہ کرو ، منہ سے چکھنا مراد نہیں ہے ۔ فیر کمہ کا معنی اس کا جمع کرے شرد کا معنی جدا کردے ( یا سخت سزا دے ) جنحوا کے معنی طلب کریں یثخن کا معنی غالب ہوا اور مجاہد نے کہا مکاءکا معنی انگلیاں منہ پر رکھنا تصدیۃ سیٹی بجانا یثبتوک تاکہ تجھ کو قید کر لیں ۔