‌صحيح البخاري - حدیث 4644

كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {خُذِ العَفْوَ وَأْمُرْ بِالعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الجَاهِلِينَ} صحيح وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ أَمَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ الْعَفْوَ مِنْ أَخْلَاقِ النَّاسِ أَوْ كَمَا قَالَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 4644

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں باب: آیت (( خذالعفو وامر بالعرف واعرض )) الخ کی تفسیر اور عبد اللہ بن براد نے بیان کیا ، ان سے ابو اسا مہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ لوگوں کے اخلاق ٹھیک کرنے کے لیے در گزر اختیار کریں یا کچھ ایسا ہی کہا ۔
تشریح : غرض امام بخاری کی یہ ہے کہ عفو سے آیت میں قصور کی معافی کرنا، خطا سے در گزر کرنا مراد ہے اور یہ آیت حسن اخلاق سے متعلق ہے۔ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ قرآن پاک میں کوئی آیت اس آیت کی طرح جامع اخلاق نہیں ہے لیکن بعضوں نے اس آیت کی یوں تفسیر کی ہے کہ خذ العفو سے یہ مراد ہے کہ جو کچھ مال ان کے ضروری اخراجات سے بچ رہے وہ لے لے اور یہ حکم زکوٰۃ کی فرضیت سے پہلے کا ہے۔ طبری اور ابن مردویہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے اسی سے نکالا۔ جب یہ آیت اتری تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علےہ السلام سے اس کا مطلب پوچھا، انہوں نے کہا میں جاکر پروردگار سے پوچھتا ہوں، پھر لوٹ کر آئے کہنے لگے تمہارا پروردگار تم کو یہ حکم دیتا ہے کہ جو کوئی تم سے ناطہ کاٹے تم اس سے جو ڑو اور جو کوئی تم کو محروم کرے تم اس کو دو اور جو کوئی تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کردو۔ ( وحیدی ) غرض امام بخاری کی یہ ہے کہ عفو سے آیت میں قصور کی معافی کرنا، خطا سے در گزر کرنا مراد ہے اور یہ آیت حسن اخلاق سے متعلق ہے۔ امام جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ قرآن پاک میں کوئی آیت اس آیت کی طرح جامع اخلاق نہیں ہے لیکن بعضوں نے اس آیت کی یوں تفسیر کی ہے کہ خذ العفو سے یہ مراد ہے کہ جو کچھ مال ان کے ضروری اخراجات سے بچ رہے وہ لے لے اور یہ حکم زکوٰۃ کی فرضیت سے پہلے کا ہے۔ طبری اور ابن مردویہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے اسی سے نکالا۔ جب یہ آیت اتری تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل علےہ السلام سے اس کا مطلب پوچھا، انہوں نے کہا میں جاکر پروردگار سے پوچھتا ہوں، پھر لوٹ کر آئے کہنے لگے تمہارا پروردگار تم کو یہ حکم دیتا ہے کہ جو کوئی تم سے ناطہ کاٹے تم اس سے جو ڑو اور جو کوئی تم کو محروم کرے تم اس کو دو اور جو کوئی تم پر ظلم کرے تم اس کو معاف کردو۔ ( وحیدی )