كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ بَابُ قَوْلِهِ {وَقُولُوا حِطَّةٌ} صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ فَبَدَّلُوا فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ وَقَالُوا حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
باب: آیت (( وقولوا حطۃ )) کی تفسیر
ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ، کہاہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام بن منبہ نے ، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ دروازے میں ( عاجزی سے ) جھکتے ہوئے داخل ہو اور کہتے جاؤ کہ توبہ ہے تو ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے ، لیکن انہوں نے حکم بدل ڈالا ۔ چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور یہ کہا کہ ” حبۃ فی شعرۃ “ یعنی ہم کو بالیوں میں دانہ چاہیئے ۔
تشریح :
بنی اسرائیل کی ایک حرکت کا بیان ہے کہ کس طرح انہوں نے اللہ کے حکم کو بدل ڈالا اور خدا کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔
بنی اسرائیل کی ایک حرکت کا بیان ہے کہ کس طرح انہوں نے اللہ کے حکم کو بدل ڈالا اور خدا کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔