‌صحيح البخاري - حدیث 464

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابُ إِدْخَالِ البَعِيرِ فِي المَسْجِدِ لِلْعِلَّةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي قَالَ: «طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ» فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ البَيْتِ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 464

کتاب: نماز کے احکام و مسائل باب: ضرورت سے مسجد میں اونٹ لے جانا ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک رحمہ اللہ علیہ نے محمد بن عبدالرحمن بن نوفل سے خبر دی، انھوں نے عروہ بن زبیر سے۔ انھوں نے زینب بنت ابی سلمہ سے، انھوں نے ام المؤمنین ام سلمہ سے، وہ کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ( حجۃ الوداع میں ) اپنی بیماری کا شکوہ کیا ( میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی ) تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر۔ پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیت اللہ کے قریب نماز میں آیت والطور وکتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔
تشریح : شاید کسی کوتاہ نظر کویہ باب پڑھ کر حیرت ہومگر سیدالفقہاءوالمحدثین حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی گہری نظر پوری دنیائے اسلام پر ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ ممکن ہے بہت سی مساجد ایسی بھی ہوں جو ایک طول طویل چاردیواری کی شکل میں بنائی گئی ہوں۔ اب کوئی دیہاتی اونٹ سمیت آکر وہاں داخل ہوگیاتو اس کے لیے کیا فتویٰ ہوگا۔ حضرت امام بتلانا چاہتے ہیں کہ عہدرسالت میں مسجد حرام کا بھی یہی نقشہ تھا۔ چنانچہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک مرتبہ ضرورت کے تحت اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا اور ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو بھی بیماری کی وجہ سے آپ نے اونٹ پر سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے پیچھے طواف کرنے کا حکم فرمایا۔ ابن بطال نے کہا کہ حلال جانوروں کا مسجد میں لے جانا جائز اوردرست ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مسجد کے آلودہ ہونے کا خوف ہو توجانور کو مسجد میں نہ لے جائے۔ شاید کسی کوتاہ نظر کویہ باب پڑھ کر حیرت ہومگر سیدالفقہاءوالمحدثین حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی گہری نظر پوری دنیائے اسلام پر ہے اور آپ دیکھ رہے ہیں کہ ممکن ہے بہت سی مساجد ایسی بھی ہوں جو ایک طول طویل چاردیواری کی شکل میں بنائی گئی ہوں۔ اب کوئی دیہاتی اونٹ سمیت آکر وہاں داخل ہوگیاتو اس کے لیے کیا فتویٰ ہوگا۔ حضرت امام بتلانا چاہتے ہیں کہ عہدرسالت میں مسجد حرام کا بھی یہی نقشہ تھا۔ چنانچہ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک مرتبہ ضرورت کے تحت اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا اور ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو بھی بیماری کی وجہ سے آپ نے اونٹ پر سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے پیچھے طواف کرنے کا حکم فرمایا۔ ابن بطال نے کہا کہ حلال جانوروں کا مسجد میں لے جانا جائز اوردرست ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب مسجد کے آلودہ ہونے کا خوف ہو توجانور کو مسجد میں نہ لے جائے۔